کتاب: زکاۃ کے فضائل اور احکام - صفحہ 10
حساب کے اعتبار سے 653 کیلو گرام ہے ، اس طرح زرعی پیداوار اگر مذکورہ وزن سے کم ہو تو اس پر زکاۃ فرض نہیں ہوگی ۔زرعی پیداوار کا کتنا حصہ زکاۃ میں دیا جائے ؟ اس کے متعلق رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ترجمہ : ’’ جس کو بارش اور چشموں کے پانی نے سیراب کیا ہو یا وہ خود بخود زمینی پانی سے سیراب ہوا ہو، اس میں دسواں حصہ ہے ، اور جس کو آلات کے ذریعے یا محنت کرکے سیراب کیا گیا ہو اس میں بیسواں حصہ ہے‘‘ [ البخاری ] ۔
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جو پیداوار بارشی پانی یا نہری پانی یا چشموں کے پانی سے حاصل ہوئی ہو اس کا دسواں حصہ اور جسے مشینوں کے ذریعے سیراب کرکے حاصل کیا گیا ہو اس کابیسواں حصہ بطورِ زکاۃ ادا کرنا ہوگا ۔مثلاً اگر کسی کا کھیت بارش ، نہر یا چشموں سے سیراب ہوا ہو، اگر اس میں 1000 کلو کی پیداوار ہوئی ہو تو اس میں سے 100 کلو بطور عشر کے دینا چاہئے ، بصورت دیگر 50کلو بطور نصف عشر کے ادا کردینا چاہئے ۔
زرعی پیداوار پر سال گذرنے کی شرط عائد نہیں ہوتی ،بلکہ جیسے ہی فصل کاٹی جائے اس کی زکاۃ فورا ادا کرنی چاہئے ، فرمان الٰہی ہے :ترجمہ : ’’ اس کا حق اس کی کٹائی کے دن ادا کردو‘‘۔ [ الأنعام : 141 ]
تازہ پھلوں اور سبزیوں پر زکاۃ نہیں ہے : الّا یہ کہ ان کی تجارت کی جائے ، تجارت کی صورت میں ان کی قیمت اگر نصاب ِ زکاۃ کو پہنچ جائے اور وہ سال بھرآدمی کے