کتاب: زکاۃ کے فضائل اور احکام - صفحہ 1
کتاب: زکاۃ کے فضائل اور احکام
مصنف: محمد انور محمد قاسم سلفی
پبلیشر: مرکز توعیۃ الجالیات،کویت
ترجمہ:
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
زکاۃ کی لغوی اور اصطلاحی تعریف
زکاۃ عربی زبان میں پاکیزگی کو کہتے ہیں ،اور اس کا ایک معنی بڑھنا بھی ہے ، اور اصطلاح شرعی میں " زکاۃ " مال کے اس مخصوص حصے کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ، اور اسے "زکاۃ" اس لئے کہا گیا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہء نفس ہوتا ہے اور اس کامال پاکیزہ اوربرکت والا ہو جاتا ہے ۔جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ ہے :
ترجمہ: ( اے پیغمبر ) آپ ان کے اموال کی زکاۃ لیجئے ، تاکہ ان کو پاک کیجئے اوراس کے ذریعہ ان کے باطن کا تزکیہ کیجئے ۔(التوبۃ : 103)
طہارت ظاہری نجاستوں کو دور کرنے کو ، اور تزکیہ باطنی اور روحانی گندگیوں کے ازالے کو کہتے ہیں ۔ اگر مال میں غیر محسوس طریقے سے کوئی غلط چیز در آئی ہو ،تو زکاۃ دینے سے مال،اس طرح کی تمام چیزوں سے پاک وصاف ہوجائے گا ، اور یہ طہارت ہے۔اور زکاۃ دینے والے کا دل بھی حرص ،ہوس ،بخیلی وکنجوسی اوراس طرح کی کئی اور روحانی بیماریوں اور رذیل صفات سے پاک ہوجاتا ہے اور یہی تزکیہ ہے ۔
زکاۃ دینے سے مال میں برکت اورزیادتی ہوتی ہے ،جیسا کہ ارشاد ربانی ہے :
ترجمہ : "اور تم لوگ جو سود دیتے ہو ، تاکہ لوگوں کے اموال میں اضافہ ہوجائے تو وہ