کتاب: زکوٰۃ فرضیت، مصارف اور مسائل - صفحہ 9
ہوں جیسے کپاس اور وہ اجناس جنہیں ذخیرہ نہ کیا جاسکتا ہو، جیسے سبزیاں وغیرہ، ان پر زکوٰۃ نہیں، اسی طرح پھلوں پر بھی زکوٰۃ نہیں ہے، البتہ جب ان پھلوں کو یا سبزیوں وغیرہ کو بیچا جائے اور اس سے حاصل کردہ رقم نصاب کو پہنچ جائے اور اس پر سال گزر جائے تو اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔
زرعی پیداوار کا نصاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا کہ :’’ پانچ وسق سے کم پر زکوٰۃ نہیں‘‘۔
وسق ایک پیمانہ ہے جس کا وزن تقریبا 130. 56 کلو ہے، اور پانچ وسق 652 کلو بنتے ہیں اور یہ تقریبا کم وبیش 19 من بنتے ہیں۔
جن اجناس پر زکوٰۃ ہے جب وہ نصاب تک پہنچ جائیں اور ان کی سیرابی میں اگر کسان کا خرچہ نہیں آتا یعنی وہ بارش یا نہروں کے ذریعہ سیراب ہوتی ہوں تو ان پر عشر یعنی دس (۱۰) فیصد زکوٰۃ ہے، اور جن کی سیرابی میں کسان کا خرچہ ہو جیسے ٹیوب ویل وغیرہ تو اس پر نصف العشر یعنی پانچ (۵) فیصد زکوٰۃ ہے۔
مویشی:
یعنی اونٹ، گائے، اور بکریاں۔ ان کے علاوہ باقی جانوروں پر زکوٰۃ نہیں، البتہ جب ان کی تجارت کی جائے تو ان پر بھی زکوٰۃ ہے۔
مویشیوں پر زکوٰۃ اس وقت واجب ہوتی ہے جب وہ خود چرتے ہوں یا ان کے چارے پر مالک کا خرچہ نہ ہو۔مویشیوں میں سے ہر جنس کی زکوۃ الگ الگ ہے جس کی تفصیل کتب احادیث میں دیکھی جاسکتی ہے۔
وہ مویشی جنہیں اس غرض سے رکھا جائے کہ ان کا دودھ نکال کر بیچا جائے تو ان جانوروں کے عین پر زکوٰۃ نہیں بلکہ ان کی دودھ کی تجارت سے حاصل کردہ رقم پر زکوٰۃ ہے جب وہ نصاب کو پہنچ جائے۔اسی طرح وہ جانور جنہیں بیچنے کی غرض سے پالا جائے تو ان کے عین پر زکوٰۃ نہیں بلکہ ان کی تجارت سے حاصل کردہ رقم پر زکوۃ ہے۔
٭ سامان تجارت:
اس سے مراد وہ اشیاء ہیں جن کی تجارت کی جاتی ہو، چاہے ان کے عین پر زکوٰۃ ہو یا نہ ہو۔