کتاب: زکوٰۃ فرضیت، مصارف اور مسائل - صفحہ 8
موجودہ دور میں چونکہ چاندی سونے کی نسبت سستی ہے لہذا کرنسی کا نصاب چاندی کے نصاب کی قیمت کے بقدر ہوگا، یعنی پچاس تولہ چاندی کی جو موجودہ قیمت ہے وہ کرنسی کا نصاب ہے۔
وضاحت:
زیورات کی قیمت کو کرنسی کے ساتھ نہیں ملا یا جائے گا، بلکہ زیورات کا نصاب وزن ہے اور کرنسی کا نصاب قیمت ہے، یعنی اگر کسی شخص کے پاس چار تولہ سونے کے زیورات ہوں او ر ان کی قیمت دو لاکھ روپے ہو تو وہ اس پر زکوٰۃ ادا نہیں کرے گا کیونکہ نصاب مکمل نہیں ہے، سونے کے زیورات ساڑھے سات تولہ ہوں تو زکوٰۃ واجب ہوگی۔
شئیرز :
ایسی کمپنی جس کا کاروبار حلال ہو اس کے حصص کی خریدو فروخت جائز ہے جب اس خریدو فروخت اور تبادلہ میں جوا شامل نہ ہو۔
شئیرز پر بھی زکوٰۃ واجب ہے، اور اس کی ادائیگی کا طریقہ کار یہ ہے کہ شئیرز کی حالیہ قیمت اور وہ منافع جو سارا سال اس سے حاصل ہوا ہے کو جمع کیا جائے اور پھر اخراجات نکال کر باقی رقم سے زکوٰۃ ادا کردی جائے۔
بانڈز:
بانڈز ایسے قرضہ جات کی رسید کو کہتے ہیں جو ایک انویسٹر کسی کمپنی کو ادا کرتا ہے اور کمپنی یہ قرضہ اس شخص کو ایک خاص مدت میں مخصوص منافع کے ساتھ ادا کرنے کی پابند ہوتی ہے۔ بانڈز کا کاروبار حرام ہے، کیونکہ اس میں قرضہ پر ایک مخصوص منافع لیا جاتا ہے جو کہ سود ہے، لیکن علماء کے نزدیک سود کو نکال کر بانڈز کی اصل رقم پر زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہے ۔جب وہ نصاب تک پہنچ جائے، کیونکہ ایسا قرضہ جس کا حصول متوقع ہو اس کو زکوٰۃ کے نصاب میں شمار کیا جائےگا۔
زرعی پیداوار
اس سے مراد وہ اجناس ہیں جنہیں کھایا جاتا ہو اور ذخیرہ کیا جاتا ہو۔ لہذا ایسی اجناس جو کھائی نہ جاتی