کتاب: زکوٰۃ فرضیت، مصارف اور مسائل - صفحہ 7
سونے کا نصاب:
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سونے پر اس وقت تک زکوٰۃ نہیں جب تک تمہارے پاس بیس (۲۰) دینار نہ ہوں، جب تمہارے پاس بیس دینار ہوں تو اس میں سے آدھا دینار زکوٰۃ ادا کرو‘‘۔
بیس دینار کا وزن پچاسی (۸۵) گرام ہے، جو کہ تقریباًساڑھے سات تولہ بنتے ہیں۔
چاندی کا نصاب:
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ اوقیہ سے کم (چاندی ) پر زکوٰۃ نہیں‘‘۔ (سنن نسائی: 2445)
ایک اوقیہ چالیس درہم کے برابر ہے، تو پانچ اوقیہ دو سو درہم کے برابر ہیں، اور دو سو درہم کا وزن پانچ سو پچانوے (۵۹۵) گرام ہے جو کہ تقریبا پچاس تولہ بنتے ہیں۔
زیورات کی زکوٰۃ:
زیورات کی زکوٰۃ کے حوالہ سے علماء میں اختلاف ہے، موجودہ دور کے اکثر علماء کرام کا یہی قول ہے کہ احتیاط کا تقاضہ ہے کہ زیورات کی زکوٰۃ ادا کی جائے۔ جب وہ نصاب کو پہنچ جائیں یعنی ساڑھے سات تولہ سونا ہو یا پچاس تولہ چاندی ہو اور ان پر سال گزر جائے۔ اگر زیورات کی زکوٰۃ قیمت کے حساب سے دی جائے گی تو اس میں زیورات کی حالیہ قیمت کا اعتبار ہوگا اس کی اصل قیمت کا اعتبار نہیں کیا جائے گا۔
کرنسی کا نصاب:
کرنسی سونا اور چاندی کا متبادل ہے، کیونکہ گزشتہ ادوار میں سونا اور چاندی بطور قیمت کے استعمال ہوتے تھے، موجودہ دور میں کرنسی بطور قیمت کے استعمال ہوتی ہے۔
کرنسی کے نصاب کا اندازہ سونا اور چاندی میں سے سستی جنس کے نصاب سے لگایا جائے گا، اور