کتاب: زکوٰۃ فرضیت، مصارف اور مسائل - صفحہ 6
عذاب کی خبر پہنچا دیجئے۔ جس دن اس خزانے کو آتش دوزخ میں تپایا جائے گا پھر اس دن ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (ان سے کہا جائے گا) یہ ہے جسے تم نے اپنے لئے خزانہ بنا رکھا تھا، پس اپنے خزانوں کا مزہ چکھو‘‘۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’’ کسی شخص کو اللہ تعالیٰ نے مال سے نوازا پھر اس نے اس مال کی زکوٰۃ ادا نہیں کی تو اس کے مال کو قیامت کے دن سانپ کی شکل کا بنایا جائے گا جس کی آنکھوں کے اوپر نکتے ہوں گے، وہ سانپ اس کے گلے میں طوق بن جائے گااور اس کے جبڑوں کو دبوچ کر کہے گا ’’میں ہوں تیرا مال، میں ہوں تیرا خزانہ‘‘۔ (صحیح بخاری 1338) ٭زکوۃ کس پر واجب ہے؟ زکوٰۃ ہر اس شخص پر واجب ہے جس میں درج ذیل شروط پائی جائیں: ٭ اسلام۔ لہذا کافر پرزکوٰۃ واجب نہیں، اور نہ ہی کافر کے مال کی زکوٰۃ قبول کی جائیگی۔ ٭ آزادی۔ یعنی وہ شخص آزاد ہو، غلام پرزکوٰۃ واجب نہیں۔ ٭ ملکیت: وہ اس مال کا مالک ہو، لہذا ایسا مال جس کا وہ شخص مالک نہ ہو اس کی زکوٰۃ ادا نہیں کرے گا، جیسے امانت یا رہن کے طور پر رکھوائے گئے مال پر وہ زکوٰۃ ادا نہیں کرے گا۔ ٭ نصاب ۔ یعنی اس کے پاس اتنا مال ہو جو نصاب تک پہنچ جائے، اور نصاب سے مراد وہ کم از کم حد ہے جس کے بعد مال پر زکوٰۃ نہیں ہوتی۔ ٭ اس مال پر ایک سال گزر جائے۔ البتہ زرعی پیداوار میں یہ شرط نہیں ہے بلکہ جب بھی فصل ہوگی اس میں سے زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہے، چاہے سال میں دو فصلیں ہوں یا اس سے زیادہ یا کم۔ ٭ اس کا مال پاکیزہ ہو، حرام مال کی زکوٰۃ قبول نہیں ہوتی۔ ٭ جن چیزوں پر زکوٰۃ واجب ہے ٭ سونا چاندی اور جو اس کے متبادل ہو، یعنی کرنسی۔