کتاب: زکوٰۃ فرضیت، مصارف اور مسائل - صفحہ 4
پر احسان ہے، اگر یہی زکوٰۃ جمیع مال کا پچاس فیصد ہوتی تو یقیناً صاحب مال کے لئے بڑی مشقت اور حرج کا سامان ہوتی، لیکن اللہ رب العزت نے اس امت کے ساتھ خصوصی رحمت کا برتاؤ کرتے ہوئے صرف ڈھائی فیصد تک زکوٰۃ کو محدود رکھا۔ (5) زکوٰۃ کے مصارف خاص ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بڑی وضاحت کے ساتھ ان کا بیان کردیا ہے، یہ آٹھ مصارف ہیں جہاں پر زکوٰۃ خرچ کی جاسکتی ہے، اس کے علاوہ کسی اور جگہ زکوٰۃکا مال دینے سے زکوٰۃ کی ادائیگی نہ ہوگی۔ ان مصارف کا بیان ان شاء اللہ اگلی سطور میں ہوگا۔ ٭ زکوٰۃ کی فرضیت و اہمیت نماز کے بعد " زکوٰۃ " دین اسلام کا انتہائی اہم رکن ہے ۔ قرآن مجید میں بیاسی مرتبہ اس کا تاکیدی حکم آیا ہے۔ زکوٰۃ نہ صرف امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم پر فرض ہے بلکہ اس سے پہلے بھی تمام امتوں پر فرض کی گئی تھی۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿وَاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوا الزَّكٰوةَ وَارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِيْنَ ﴾(البقرة:۴۳) ترجمہ : ’’ اور نمازوں کو قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو”۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے زکوۃ ادا کرنے والوں کو سچا مومن قرار دیا ہے: ﴿الَّذِيْنَ يُقِيْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَمِمَّا رَزَقْنٰهُمْ يُنْفِقُوْنَ (۳)اُولٰىِٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا لَهُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَمَغْفِرَةٌ وَّرِزْقٌ كَرِيْمٌ﴾ (الأنفال:۳، ۴) ترجمہ : ’’جو کہ نماز کی پابندی کرتے ہیں اور ہم نے ان کو جو کچھ دیا ہے وہ اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔سچے ایمان والے یہ لوگ ہیں ان کے بڑے درجے ہیں ان کے رب کے پاس اور مغفرت اور عزت کی روزی ہے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن روانہ کرتے وقت فرمایا تھا: ’’انہیں اس بات کا بھی علم دینا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر زکوٰۃ فرض کی ہے جو ان کے مالداروں سے لے کر ان کے غریبوں میں تقسیم کی