کتاب: زکوٰۃ فرضیت، مصارف اور مسائل - صفحہ 3
کتاب: زکوٰۃ فرضیت، مصارف اور مسائل مصنف: عثمان صفدر پبلیشر: المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر،کراچی ترجمہ: زکوٰۃ کی تعریف لفظ "زکوٰۃ" کا لغوی مفہوم پاکیزگی اور اضافہ ہے، اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اس عبادت سے انسان کا مال حلال اور پاک ہوجاتا ہے، اور انسان کا نفس بھی تمام گناہوں کی آلودگی سے پاک اور صاف ہوجاتا ہے۔ شریعت اسلامی میں زکوٰۃ کا معنی ہے: خاص اموال میں جب وہ نصاب تک پہنچ جائے اور اس پر سال گزر جائے تو اس میں سے مخصوص حصہ نکال کر مخصوص مستحقین تک پہنچانا۔ اس تعریف سے پانچ چیزیں واضح ہوتی ہیں: (1)زکوٰۃ تمام اموال میں سے نہیں نکالی جائیگی، بلکہ صرف چند خاص اموال ہیں جن پر زکوٰۃ لاگو ہوتی ہے۔ ان کی تفصیل آئندہ سطور میں آئیگی۔ (2)ہر کم و زیادہ مال و دولت پر زکوٰۃ نہیں ہے بلکہ ایک خاص مقدار پر زکوٰۃ کا نفاذ ہوگا، یہ مقدار ہر مال کے لحاظ سے مختلف ہے۔ اس مقدار میں شریعت نے اس بات کا خاص خیال رکھا ہے کہ صاحب مال پر کسی قسم کا بوجھ نہ ڈالا جائے اور اتنی مقدار پر زکوٰۃ فرض کی گئی ہے کہ صاحب مال باآسانی اسے ادا کرسکتا ہے ۔ (3)یہ بات بھی شریعت کی آسانی اور سماحت کا مظہر ہے کہ مال کے اس خاص مقدار کو پہنچتے ہی زکوۃ فرض نہیں ہوتی بلکہ زکوۃ کی فرضیت کے لئے ضروری ہے کہ اس مقدار پر ایک سال گزر جائے۔یعنی اگر دوران سال مال کی اس خاص مقدار میں کمی واقع ہوجائے تو زکوٰۃ کی فرضیت ختم ہوجاتی ہے۔ (4)صاحب مال پر زکوٰۃ صرف اتنی فرض کی گئی جو ہر صاحب نصاب بڑی آسانی سے اور راضی خوشی ادا کرسکتا ہے، یعنی پورے مال کا صرف ڈھائی فیصد حصہ بطور زکوٰۃ کے فرض کیا گیا جو کہ بقیہ ساڑھے ستانوے فیصد مال کے سامنے کچھ نہ ہونے کے برابر ہے۔ یقینا یہ اللہ تعالیٰ کا اس امت