کتاب: زکوٰۃ فرضیت، مصارف اور مسائل - صفحہ 13
اللہ تعالیٰ نےآیت کی ابتدا میں لفظ ’’إنما‘‘یعنی ’’فقط‘‘ کہہ کریہ بتایا کہ یہ زکوٰۃ انہی آٹھ مصارف میں محدود رہےگی، اگر یہاں ’’فی سبیل اللہ‘‘ سے مراد ہر قسم کی نیکی اورفلاح کاکام مرادلیاجائے تو اس قید کا کوئی فائدہ نہ ہوگا۔لہٰذا مساجدکی تعمیر، ہسپتال اور مریضوں کے علاج ومعالجہ، سڑکوں کی تعمیر اور دیگر فلاحی کاموں میں جن کا ذکر زکوۃ کے مصارف میں نہیں زکوۃ استعمال کرنا جائز نہیں ۔واللہ اعلم مفتی دیارسعودیہ سماحۃ الشیخ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مساجد کی تعمیر اور اسی طرح سڑکوں،پلوں وغیرہ کی تعمیر میں زکوٰۃ استعمال کرناجائز نہیں، کیونکہ یہ زکوۃکےآٹھ مصارف میں شامل نہیں ۔ (فتاوی نورعلی الدرب۔) نوٹ: البتہ مریض میں فقراء یا مساکین یادیگر مذکورہ مصارف میں سےہوں تو انہیں مذکورہ مصارف میں سے ہونےکی وجہ سے زکٰوۃ ادا کی جاسکتی ہے، ناکہ مریض ہونےکی وجہ سے ۔ ٭ مسافر: یہ زکوٰۃ کا آٹھواں مصرف ہے ۔اس سے مراد وہ شخص ہے جو حالتِ سفر میں ہو، چاہے وہ اپنے علاقہ میں کتنا ہی امیر کیوں نہ ہو حالتِ سفر میں آفت آجانے کی وجہ سے اس کے لئے زکوٰۃ لینا جائز ہے۔واللّٰه أعلم وصلى اللّٰه على نبينا محمد وعلى آله وصحبه وسلم