کتاب: زکوٰۃ فرضیت، مصارف اور مسائل - صفحہ 12
تھی اور وہ کام بھی کرتے تھے لیکن اس کے باوجود بھی وہ مسکین تھے۔
٭ عامل زکوٰۃ: یعنی وہ شخص جو زکوۃ جمع کرتا ہے، وہ اپنی مرضی سے کچھ نہیں لے سکتا بلکہ امیر یا حاکم اسے اس زکوٰۃ میں سے کچھ دینا چاہے تو دے سکتا ہے۔
٭ تالیف قلبی: یہ وہ واحد مصرف ہے جس میں کسی کافر کو بھی زکوٰۃ دی جاسکتی ہے۔ اس مصرف میں تین قسم کے افراد شامل ہیں:
٭ جس کے مسلمان ہونے کی امید ہو۔
٭ جس کے فتنہ سے مسلمانوں کو محفوظ رکھنا ہو۔ چاہے وہ شخص مسلمان ہو یا کافر۔
٭ جو علاقہ کا بڑا، قبیلہ کا سردار یا کوئی حیثیت رکھنے والا شخص ہو اور دعوت دین میں معاون ہوسکے، اسے بھی تالیف قلبی کی خاطر زکوۃ میں سے دیا جاسکتا ہے۔
٭ گردن آزاد کرانا: اور موجودہ دور میں کسی بے گناہ مسلمان قیدی کی ضمانت کرانا۔
٭ قرضدار: اس سے مراد ایسا قرضدار ہے جس نے کسی اسراف، فضول خرچی یا کسی گناہ کے کام کے لئے قرض نہ لیا ہو، بلکہ ضرورت کے تحت لیا ہو اور پھر اسے چکا نہ سکے۔
٭ فی سبیل اللہ:
آیتِ زکوٰۃ میں ’’فی سبیل اللہ‘‘سے مرادعموم نہیں بلکہ خاص معنی ہے اور وہ ہے مجاہدین ۔
نصوص شرعیہ کی رو سے جہاد کی تین قسمیں ہیں :
٭ جہاد بالقلم(قلم و تحریر کے ذریعہ جہاد)
٭ جہاد باللسان (زبان و کلام کے ذریعہ جہاد)
٭ جہاد بالسیف(تلوار و اسلحہ کے ذریعہ جہاد)۔
نصوص شرعیہ کی رو سے تینوں میں سے کسی بھی قسم کے ذریعہ دینِ اسلام، شعائرِ اسلام کا تحفظ و دفاع کرنے والے اس مصرف میں داخل ہیں۔