کتاب: زکوٰۃ فرضیت، مصارف اور مسائل - صفحہ 11
تقسیم بھی کردی اور وہ افراد اور جہات متعین کردی ہیں جن کے علاوہ کسی اور کو زکوٰۃ نہیں دی جاسکتی۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور زکوٰۃ کے مال میں کچھ حصہ مانگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ نے اس معاملہ میں کسی کے فیصلہ کو تسلیم نہیں کیا چاہے وہ نبی ہو یا کوئی اور ہو، بلکہ خود اس کی تقسیم فرمائی ہے، اگر اس تقسیم کے مطابق تمہارا اس میں حصہ بنتا ہے تو بتا دو میں تمہیں دے دوں گا‘‘۔(سنن ابوداؤد(1630))
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اللہ تعالی نے صدقات کی تقسیم اپنی کتاب میں بیان فرمادی ہے مزید تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ﴾ [التوبۃ: 60] کہ یہ اللہ کی طرف سے فرض کردہ ہے، لہذا کسی شخص کے لئے یہ جائز نہیں کہ اسے اللہ تعالیٰ کی بیان کردہ تقسیم کے علاوہ کسی اور جگہ تقسیم کرے‘‘۔(احکام القرآن بیہقی(1/160))
سورۃ توبہ آیت (۶۰) میں اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کے آٹھ مصرف بیان کئے ہیں، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴾ (التوبہ: 60)
ترجمہ: صدقے صرف فقیروں کے لئے ہیں اور مسکینوں کے لئے اور ان کے وصول کرنے والوں کے لئے اور ان کے لئے جن کے دل پرچائے جاتے ہوں اور گردن چھڑانے میں اور قرضداروں کے لئے اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں کے لئے فرض ہے اللہ کی طرف سے، اور اللہ علم و حکمت والا ہے‘‘۔
ان آٹھ مصارف کی تفصیل درج ذیل ہے:
٭ فقیر: ا س سے مراد وہ شخص ہے جس کے پاس اپنی حاجات پورا کرنے کے لئے کچھ نہ ہو۔
٭ مسکین:اس سے مراد وہ شخص ہے جس کے پاس کچھ مال یا ذرائع ہوں لیکن وہ اس کی حاجات کے لئے کافی نہ ہوں۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿أَمَّا السَّفِينَةُ فَكَانَتْ لِمَسَاكِينَ﴾(الکہف: 79)
ترجمہ:’’ کشتی تو چند مسکینوں کی تھی جو دریا میں کام کاج کرتے تھے‘‘۔
تو معلوم ہوا کہ ان مساکین کے پاس کشتی