کتاب: زکوٰۃ فرضیت، مصارف اور مسائل - صفحہ 10
چاہے وہ اشیاء خرید کر آگے بیچی جائیں چاہے خود تیار کر کے۔
تجارت اور سامان تجارت سے زکوٰۃ نکالنے کا طریقہ یہ ہے کہ ایک دن خاص کر لیا جائے جس میں پورے سال کا آڈٹ(Audit)و اور اس میں سال میں حاصل کردہ منا فع اور موجودہ سامان تجارت کی حالیہ قیمت، اور ایسے قرضے جن کا حصول متوقع ہوکو جمع کیا جائے اور اس میں سے اخراجات، اور وہ قرضے جو واجب الادا ہیں کو نکال کر باقی رقم سے زکوٰۃ ادا کردی جائے ۔
وضاحت:
مکان تجارت یعنی وہ جگہ جہاں سے تجارت کی جاتی ہو جیسے دکان، فیکٹری وغیرہ ان کی قیمت پر زکوٰۃ نہیں، اسی طرح جن مشینوں کو سامان کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہو ان پر بھی زکوٰۃ نہیں۔
کرایہ پر دی گئی اشیاء:
کرایہ پر دی گئی اشیاء کی قیمت پر زکوٰۃ نہیں بلکہ اس کے کرایہ پر زکوٰۃ ہے۔ جیسے مکان، فلیٹ، فیکٹری، مشینری، گاڑی وغیرہ کو کرایہ پر دیا جائے تو ان کی قیمت پر زکوٰۃ نہیں بلکہ ان سے حاصل کردہ کرایہ پر زکوٰۃ ہے۔
وضاحت:
زمین و مکان یا جائیداد وغیرہ اگر ایک شخص اپنے استعمال کی نیت سے خریدے تو ان پر زکوٰۃ نہیں، البتہ اگر اسے بیچنے اور تجارت کی غرض سے خریدے تو اس کی ہر سال کی حالیہ قیمت پر زکوٰۃ ہوگی، اور اسی طرح اگر اسے کرایہ پر دیدے تو اس کی قیمت پر زکوٰۃ نہیں ہوگی بلکہ اس کے کرایہ پر زکوٰۃ ہوگی۔
٭زکوٰۃ کے مصارف
شریعت اسلامی میں جب بھی مال کی تقسیم کا معاملہ آیا ہے خاص طور پر وہ مال جس میں مشترکہ حقوق ہوں، تو اس تقسیم کو اللہ تعالیٰ نے بندوں کی صوابدید پر نہیں چھوڑا ہے بلکہ خود قرآن مجید میں اس کی تقسیم بیان فرمادی، جیسا کہ وراثت کا مال، مال غنیمت اور مال فئی کی تقسیم اللہ تعالیٰ نے مکمل وضاحت کے ساتھ قرآن حکیم میں مختلف مقامات پر بیان فرمائی ہے، بالکل اسی طرح اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کی