کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 99
جواب: اگر زمین کی آمدنی کے علاوہ اس کے پاس اتنا مال موجود ہے جس میں سے وہ ٹھیکہ یا ٹھیکے کے لیے لیا ہوا قرض ادا کر سکتا ہے تو اسے زمین سے حاصل ہونے والی ساری آمدنی کا عشر ادا کرنا ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے زمین سے نکلنے والی ساری آمدنی میں سے خرچ کرنے کا حکم دیا ہے لیکن اگر اس کے پاس زمین سے حاصل ہونے والی آمدنی کے علاوہ کسی قسم کا کوئی مال نہیں جس سے وہ ٹھیکہ ادا کر سکے تو اس پر عشر فرض نہیں ۔ کیونکہ ایسی صورت میں اس کی حیثیت غنی (صاحب نصاب) کی نہیں بلکہ ایک گونہ فقیر کی ہے۔ اور زکاۃ غنی پر عائد ہوتی ہے نہ کہ فقیر پر۔