کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 95
ہی اس پراثر انداز ہوتی ہیں نہ حکومتوں کی تبدیلیوں ہی سے وہ متأثر ہوتی ہیں ، کیونکہ ان کا ماخذ ومبنیٰ وحیٔ الٰہی اوراللہ کی نازل کردہ ہدایات ہیں جو انسانوں کا خالق اور ان کی ایک ایک چیز کو جاننے والا ہے۔ غلوں کے نصاب کاوقت بہر حال کھجور اور انگور (یا ان جیسے دیگر پھل، جن میں زکاۃ ان سے مشابہت کی بنیاد پر قیاسًا عائد کی گئی ہو) کے نصاب کا تعین مذکورہ طریقے سے کیاجائے گا اور دانوں یعنی اناج اور غلوں کا، اس وقت جب وہ صاف کرلیے جائیں گے، اگر وہ چھلکے والے ہوں گے۔ جیسے گندم، چاول وغیرہ ہیں ۔ اگر وہ چھلکوں سمیت ہی پیس لیے جاتے ہوں یا ان پر چھلکا ہوتا ہی نہ ہو، تو ان کے نصاب کا تعین فوری طور پر ممکن ہے۔ شہد میں زکاۃ شہد بھی ایک اہم پیداوارہے۔ بالخصوص آج کل تو فارمنگ کے ذریعے سے شہد کی پیداوار میں بہت کثرت اور اسی اعتبار سے اس کے کاروبار میں بھی بڑی وسعت ہو گئی ہے، اس لیے اکثر علماء کے نزدیک اس میں بھی زکاۃ ہے اور اس میں بھی زرعی پیداوار کی طرح عشر (دسواں حصہ) ہے، یعنی دس مشکوں میں ایک مشک شہد بطور زکاۃ نکالا جائے گا۔ اس کی بابت حدیث ہے جسے شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیاہے۔علاوہ ازیں اس کی بنیاد پر امام شوکانی اور نواب صدیق حسن خاں رحمہما اللہ بھی اس میں زکاۃ کے قائل ہیں۔[1]
[1] الروضۃ الندیۃ شرح الدرر البہیۃ:489/1، بتحقیق محمد صبحی حسن حلاق، دارالہجرۃ، صنعاء یمن ۔