کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 92
جن کی جنسوں میں زیادہ اختلاف ہے، انہیں باہم ملاکر ایک نصاب بنانا صحیح نہیں ۔ جیسے کپاس اور گناہیں ۔ ان دونوں میں باہم بڑا فرق ہے، اس لیے ا نہیں ملاکر نصاب بنانا صحیح نہیں ہوگا۔ پھلوں اور غلوں کے نصاب کے اعتبار کاو قت اور اربابِ مال کے لیے رعایت جن پھلوں میں عشر عائد ہوگا، ان میں نصاب کے اعتبار کا وقت کون سا ہوگا؟ جب وہ خشک ہوجائیں گے، جیسے کھجور ہے، جب وہ چھوارا بن جائے اورانگور، جب وہ کشمش اور منقیٰ بن جائے، چنانچہ استاذالاساتذہ و استاذی المحترم شیخ الحدیث مولانا حافظ محمد اسحاق رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ان دونوں (کھجور اور انگور) پھلوں کی زکاۃ کا طریقہ یہ ہے کہ پھل پکنے کے قریب صاحبِ فراست عامل، باغ میں گھوم پھر کر تمام پھل دیکھے اور اندازہ لگائے کہ اس باغ میں تازہ اور تر پھل کتنے من ہے اور خشک ہونے کے بعد کتنے رہ جائیں گے۔ مثلًا ایک باغ کا اندازہ لگایا کہ اس میں تر پھل 150 من ہیں ، خشک ہونے کے بعدایک سو من رہ جائیں گے۔ سو من میں عشر 10 من اور نصف عشر 5من ہے۔ یہ تفصیل وہ اپنے رجسٹر میں درج کرے، پھر جب پھل کٹ کر خشک ہوجائیں ، تو آکر عشر یا نصف عشر وصول کرے۔[1] عشر میں خشک کھجور اور منقٰی لیا جائے گا، تازہ پھل نہیں لیے جائیں گے۔ یہ تفصیل حدیث میں یوں ہے، عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ((أَمَرَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم أَنْ یُّخْرَصَ الْعِنَبُ کَمَا یُخْرَصُ النَّخْلُ وَ تُؤْخَذُ زَکَاتُہُ زَبِیبًا کَمَا تُؤخَذُ صَدَقَۃُ النَّخْلِ تَمْرًا))
[1] سنن أبي داود مع عون المعبود: 24/2۔