کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 91
وضاحت: حضرت محدث روپڑی رحمہ اللہ نے پانچ وسق کا وزن 20 من بتلایا ہے جو صاع کا وزن ڈھائی کلو ماننے پر مبنی ہے۔ لیکن ہم نے لکھا ہے کہ صاع کا راجح وزن سوا دو کلو کے قریب ہے، اس اعتبار سے پانچ وسق کا وزن تقریباً 16 من بنے گا۔ چینی کا نصاب بھی 16 من ہے اور اس میں سے عشر ادا کرنا ہوگا۔ ٹھیکے والی زمین میں پہلے ٹھیکہ الگ کر لیا جائے، پھر عشر نکالا جائے۔ اسی طرح مال کا معاملہ بھی الگ کر لیا جائے، البتہ نہر کا معاملہ الگ کرنے کی ضرورت نہیں ۔ کیونکہ نہری زمین چاہی زمین کے حکم میں ہے، جس میں عشر (دسواں حصے) کی بجائے۔ نصف العشر (بیسواں حصہ) دینے کی رعایت موجود ہے۔ ٹھیکے والی زمین میں مالک زمین اپنے حصے میں سے الگ عشر ادا کرے۔ اگر کسی کھیت میں پیداوار غلے کی مختلف جنس سے ہو، مثلًا گیہوں دس من، باجرہ پانچ من، جَو پانچ من، اسی طرح ایک موسم کی مختلف جنسیں مل کر حد نصاب (16من) کو پہنچ جائیں ، تو ان میں عشر یا نصف العشر نکالنا ہوگا یا جیسے سرسوں ، توریہ اور تارا میرا وغیرہ ہیں ، یہ بیج بھی آپس میں ملتے جلتے ہیں ۔ علاوہ ازیں ایک ساتھ ہی ان کی فصل تیار ہوتی ہے، اس لیے یہ بھی ایک ہی جنس کے حکم میں ہوں گی۔ جیسے بھیڑ اور دنبوں کو بکری کی جنس میں اور بھینس کو گائے کی جنس میں شمار کرکے ان کو باہم ملاکر نصاب پورا ہونے کی صورت میں ان کی زکاۃ ادا کرنا ضروری ہے۔ اسی طرح اکثر علماء مذکورہ جنسوں کو بھی جو ایک دوسری سے ملتی جلتی ہوں ، باہم ملاکر نصاب تک پہنچ جانے کی صورت میں عشر کی ادائیگی کے قائل ہیں ۔ کیونکہ سب میں علت (طعم) ایک ہی ہے، اس لیے ایک ہی موسم کی مختلف جنسیں ایک ہی فصل کے حکم میں سمجھی جائیں گی۔ تاہم