کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 78
بتانا ضروری نہیں ہے کہ ہم تمہاری جو مدد کررہے ہیں یا جو قرض معاف کررہے ہیں ، وہ زکاۃ کی رقم سے ہے، بلکہ بتائے بغیر بھی کسی مستحق کو زکاۃ دی جاسکتی ہے یا قرضہ معاف کرکے اسے زکاۃ میں شمار کیا جاسکتا ہے۔ بلکہ یہ زیادہ بہتر صورت ہے تاکہ زکاۃ لینے میں کوئی شخص اپنی سبکی اور ذلت محسوس نہ کرے۔ زکاۃ کو، زکاۃ کہہ کر دینے میں بہت سے مستحق مگر خود دار قسم کے لوگ، لینا پسند نہیں کرتے، جبکہ حکم یہی ہے کہ زکاۃ ایسے لوگوں کو بھی دو جو لوگوں سے سوال نہیں کرتے اور ایسی حالت بھی بناکر نہیں رکھتے کہ لوگ انہیں غریب سمجھ کر از خود کچھ دے دیں ۔ اس قسم کے محروم اور عفیف (سوال سے بچنے والے) لوگوں کو بغیر بتائے زکاۃ کی رقم دینا جائز ہے، بلکہ ایسے لوگوں کو بطور خاص تلاش کرکے زکاۃ کی رقم سے ان کی مدد کرنی چاہیے، کیونکہ عموماً مانگنے والے تو در در سے مانگ کر اور ہر جگہ سے تھوڑا تھوڑا حاصل کرکے اپنی ضرورت سے بھی زیادہ امداد حاصل کرلیتے ہیں جبکہ سفید پوش خوددار قسم کے لوگ ایسا نہیں کرسکتے، وہ اپنے مسائل کے بوجھ تلے خود کراہتے رہتے ہیں ، لیکن کسی کو وہ بتلاتے ہیں نہ دست سوال ہی کسی کے آگے دراز کرتے ہیں ۔ 37. مہر کا مسئلہ مہر کی ادائیگی بہت ضروری ہے، لیکن لوگ اس میں بہت سستی کرتے ہیں ۔ یہ مہر عورت کی طرف سے مرد پر قرض ہے۔ مرد اگر فوری طور پر ادا کردے او روہ نصاب یا اس سے زیادہ ہے یا عورت کے پاس موجود مال سے مل کر نصاب کو پہنچ جائے، تو عورت پر ہر سال اس کی زکاۃ کی ادائیگی ضروری ہے اور اگر خاوند کئی سال تک وہ مہر ادا نہیں کرتا، یعنی عورت کا قرض اسے نہیں دیتا، تو سالہا سال کے بعد جب بھی وہ