کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 6
بہہ رہی ہیں ۔‘‘[1] ان آیات سے واضح ہے کہ پچھلی تمام آسمانی شریعتوں میں بھی نماز اور زکاۃ کو ایک نہایت ممتاز اور اہم مقام ومرتبہ حاصل تھا۔ 2. اسلام میں زکاۃ کی اہمیت و افادیت دین اسلام نے بھی زکاۃ کی اس اہمیت کو نہ صرف برقرار رکھا، بلکہ اس میں مزید اضافہ کیا اور اسے اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں تیسرا رکن قرار دیا، فرمانِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( بُنِيَ الإِْسْلَامُ عَلٰی خَمْسٍ: شَہَادَۃِ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، و أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ، وَ إِقَامِ الصَّلَاۃِ، وَإِیْتَائِ الزَّکَاۃِ، وَالْحَجِّ، وَ صَوْمِ رَمَضَانَ)) ’’اسلام کی پانچ بنیادیں ہیں : 1. اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور یہ کہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں ۔2. نماز قائم کرنا۔ 3.زکاۃ ادا کرنا۔ 4. حج کرنا (اگر استطاعت ہو) اور 5. رمضان کے روزے رکھنا۔‘‘[2] قرآن مجید میں عمومًا جہاں بھی نماز کا ذکر، یعنی اقامت صلاۃ کا حکم یا ذکر آیا ہے، زکاۃ کی ادائیگی کا حکم اور تذکرہ بھی ساتھ ساتھ ہے۔ ستائیس مقامات پر قرآن کریم نے نماز کے حکم یا تذکرے کے ساتھ زکاۃ کاحکم یا تذکرہ کیا ہے۔ قرآن مجید کے اس
[1] المائدۃ 12:5۔ [2] صحیح البخاري، الإیمان، باب دعاؤکم ایمانکم…، حدیث: 8، وصحیح مسلم، الإیمان، باب بیان أرکان الإسلام…، حدیث: 16۔