کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 5
’’وہ اپنے گھر والوں کو نمازاورزکاۃ کا حکم دیا کرتے تھے اور وہ اپنے رب کے نزدیک پسندیدہ تھے۔‘‘[1] حضرت عیسٰی علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا: ﴿ إِنِّي عَبْدُ اللَّـهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا ﴿٣٠﴾ وَجَعَلَنِي مُبَارَكًا أَيْنَ مَا كُنتُ وَأَوْصَانِي بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ مَا دُمْتُ حَيًّا﴾ ’’میں اللہ کا بندہ ہوں ، اس نے مجھے کتاب عطا فرمائی اور نبوت سے سرفراز کیا ہے اور میں جہاں کہیں بھی ہوں ، مجھے بابرکت بنادیا ہے اور جب تک میں زندہ ہوں ، مجھے نماز اور زکاۃ کی وصیت فرمائی ہے۔‘‘[2] بنی اسرائیل کو جن باتوں کے کرنے کا حکم دیاگیا تھا، ان میں یہ حکم بھی تھا: ﴿ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ﴾ ’’اور نماز قائم کرو اور زکاۃ ادا کرو۔‘‘[3] ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ لَئِنْ أَقَمْتُمُ الصَّلَاةَ وَآتَيْتُمُ الزَّكَاةَ وَآمَنتُم بِرُسُلِي وَعَزَّرْتُمُوهُمْ وَأَقْرَضْتُمُ اللَّـهَ قَرْضًا حَسَنًا لَّأُكَفِّرَنَّ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَلَأُدْخِلَنَّكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ﴾ ’’اگر تم نے نماز قائم رکھی اور زکاۃ ادا کی اور میرے رسولوں پر ایمان لائے اور ان کی مدد کی اور اللہ تعالیٰ کو بہتر قرض دیتے رہے تو یقینا میں تمہاری برائیاں تم سے مٹادوں گا اور تمہیں ان جنتوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے سے نہریں
[1] مریم 55:19۔ [2] مریم 31,30:19۔ [3] البقرۃ 43:2۔