کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 4
باب: 1 زکاۃ سے متعلقہ اہم مسائل 1. پچھلی شریعتوں میں زکاۃ کا حکم زکاۃ اور نماز دین کے ایسے رکن ہیں ، جن کا ہر دور میں اور ہر مذہب میں آسمانی تعلیمات کے پیروکاروں کو حکم دیا گیا ہے۔ گویا یہ دونوں فریضے ایسے ہیں جو ہر نبی کی اُمت پر عائد ہوتے رہے ہیں ، تا آنکہ ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت کا خاتمہ اور دین کی تکمیل کردی گئی، چنانچہ قرآن مجید میں حضرت ابراہیم، ان کے صاحبزادے حضرت اسحاق پھر ان کے صاحبزادے حضرت یعقوب علیہم السلام کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیاہے: ﴿ وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِمْ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَإِقَامَ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءَ الزَّكَاةِ ۖ وَكَانُوا لَنَا عَابِدِينَ ﴾ ’’اورہم نے انہیں وحی کے ذریعے سے نیکیوں کے کرنے کا، نماز قائم کرنے کا اور زکاۃ دینے کا حکم دیا اور وہ ہمارے عبادت گزار بندے تھے۔‘‘[1] حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بارے میں فرمایا: ﴿ وَكَانَ يَأْمُرُ أَهْلَهُ بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ وَكَانَ عِندَ رَبِّهِ مَرْضِيًّا﴾
[1] الأنبیاء 73:21۔