کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 39
ایسے شخص کی دعا کیوں کر قبول کی جائے؟‘‘[1] اللہ تعالیٰ نے پیغمبروں کو بھی حلال خوری کی تاکید کی اور اہل ایمان کو بھی یہی حکم دیا، اس کے بعد عمل صالح کا ذکر کیا۔ جس کا صاف مطلب یہی ہے کہ حلال کمائی اور عمل صالح ان دونوں کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ 14. صدقہ خفیہ طور پر دینے اور احسان نہ جتلانے کی تاکید زکاۃ و صدقات، جہاں ایک طرف اللہ کی عبادت ہے اور اس اعتبار سے یہ حقوق اللہ میں شامل ہے، تو دوسری طرف اس کا کچھ تعلق بندوں سے بھی ہے، یعنی انسان اس حق اللہ یا عبادت کے ذریعے سے اللہ کی مخلوق کے ساتھ ہمدردی اور اخوت و مواسات کا معاملہ کرتاہے۔ زکاۃ، ایک انسان دوسرے انسان کو دیتا ہے، بالخصوص آج کل اسلامی خلافت نہ ہونے کی وجہ سے بیت المال کا سلسلہ بھی موقوف ہے جس میں سرکاری طور پر زکاۃ و صدقات کے جمع اور خرچ کرنے کا اہتمام ہوتا ہے۔ اب زکاۃ کی ادائیگی انفرادی مسئلہ ہی ہے۔ علاوہ ازیں بیت المال کے نہ ہونے کی وجہ سے معاشرے کے ضرورت مند اور بے سہارا افراد کی کفالت اور خبرگیری کا انتظام، جس حد تک بھی ہے، اس کاانحصار انفرادی طور پر زکاۃ ادا کرنے والوں ہی پر ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ انفرادی طور پر مستحقین کو زکاۃ دیتے وقت ایسا رویہ اختیار نہ کیا جائے جس سے ان کی عزت اور وقار مجروح ہو۔ اسی لیے شریعت نے دو باتوں کی خصوصی تاکید کی ہے۔
[1] المؤمنون23/ 51، و البقرۃ2/ 172، و صحیح مسلم، الزکاۃ، باب قبول الصدقۃ من الکسب الطیب و تربیتہا، حدیث: 1015۔