کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 38
مال۔ ناجائز کاروبار میں ہر وہ کاروبار شامل ہے جس میں حرام او ر ممنوع چیزوں کی خرید و فروخت ہو، جیسے شراب، تمباکو، افیون، ہیروئن اور فلموں وغیرہ کے کاروبار۔ ایسے کاروبار کرنے والے کی کمائی حرام ہے اور حرام مال سے صدقہ اللہ کے ہاں قبول نہیں ۔ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( أَیُّہَا النَّاسُ! إِنَّ اللّٰہَ طَیِّبٌ لَا یَقْبَلُ إِلَّا طَیِّبًا، وَإِنَّ اللّٰہَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِینَ بِمَا أَمَرَ بِہِ الْمُرْسَلِینَ، فَقَالَ: ﴿ يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا ۖ إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ﴾ وَقَالَ: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ﴾ ثُمَّ ذَکَرَ الرَّجُلَ یُطِیلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ، یَمُدُّ یَدَیْہِ إِلَی السَّمَائِ، یَا رَبِّ! یَا رَبِّ! وَ مَطْعَمُہُ حَرَامٌ، وَ مَلْبَسُہُ حَرَامٌ، وَغُذِيَ بالْحَرَامِ، فَأَنَّی یُسْتَجَابُ لِذٰلِکَ؟)) ’’اے لوگو! اللہ پاک ہے، پاک چیز کو قبول فرماتاہے اور اللہ نے مومنوں کو اسی چیز کا حکم دیا ہے جس چیز کا حکم اس نے اپنے پیغمبروں کو دیا، چنانچہ اس نے (پیغمبروں سے) فرمایا: اے پیغمبرو! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو، بلاشبہ میں تمہارے عملوں کو خوب جانتا ہوں ۔ اور (مومنوں سے) فرمایا: اے ایمان والو! ان پاکیزہ چیزوں سے کھاؤ جو ہم نے تمہیں دی ہیں ، پھر (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) آدمی کا ذکر کیا جو لمبا سفر کرتا ہے، پراگندہ بال ہے، گردو غبار میں اٹا ہوا ہے، اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف پھیلاتااور (کہتا ہے) اے میرے رب! اے میرے رب! دراں حالیکہ اس کا کھانا حرام کا ہے، اس کا پینا حرام کا ہے، اس کا لباس حرام کا ہے اور اس کی نشوونما حرام غذا سے ہوئی ہے،