کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 37
پوری ہوسکتی ہیں ، کسی شخص کو کسی دوسرے شخص کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے اور گداگری کی یہ لعنت جو اسلامی ملکوں میں عام ہے، از خود ختم ہوجائے۔
کراچی میں بعض خاندانوں نے اپنے خاندانوں کی حد تک ایک سوسائٹی کی صورت میں یہ نظام قائم کیا ہواہے، وہ اپنی زکاۃ کی رقم ایک جگہ جمع کر لیتے ہیں اور پھر سارا سال اپنے خاندان کے ضرورت مند اور مستحقِ زکاۃ افراد کی اسی میں سے مدد کرتے رہتے ہیں ، وہ اس رقم سے یتیموں کی سرپرستی، بیواؤں کی کفالت، بیماروں کا علاج معالجہ اور محتاجوں کی دیگر ضروریات پوری کرنے میں ان کی مدد کرتے ہیں ۔ نتیجۃً ان خاندانوں کے سب افراد اگر خوش حال نہیں بھی ہیں تو کوئی ایسا بھی نہیں ہے کہ محض غربت و ناداری یا معذوری وبیماری کی وجہ سے وہ در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو، یا بے بسی اور لاچارگی کی زندگی گزاررہا ہو۔
بہر حال اہل قرابت کے ساتھ ہر صورت میں حسن سلوک کرنااور زکاۃ و صدقات میں ان کو اوّلیت دینا، یہ اسلام کی ایسی بہترین تعلیم ہے کہ سب مسلمان اس پر عمل کریں ، تو اس ایک عمل ہی سے معاشرے سے گداگری کی لعنت کا خاتمہ ہوسکتا ہے اور وہ معاشی ناہمواری کم ہوسکتی ہے جس نے امیر و غریب کے درمیان نفرت و بغض کی دیواریں کھڑی کر رکھی ہیں ۔ کاش! مسلمان اس نسخۂ کیمیا پر عمل کرسکیں ۔
13. مال حرام سے زکاۃ و صدقہ اللہ کے ہاں قبول نہیں
بعض لوگ حرام کمائی سے نہیں بچتے، حرام کماتے ہیں ۔ حرام کمائی سے کیا مراد ہے؟ اس سے مراد ہر وہ کمائی ہے جو ناجائز طریقے سے یا ناجائز کاروبار سے حاصل شدہ ہو۔ جیسے رشوت اور سود کا مال، کسی کا ہتھیایا ہوا مال، جھوٹ اور دھوکے سے کمایا ہوا