کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 36
سے حسن سلوک کرتا ہوں ، لیکن وہ بدسلوکی سے پیش آتے ہیں ۔ میں ان کے معاملات میں بردباری سے کام لیتا ہوں ، لیکن وہ میرے ساتھ جہالت پر اتر آتے ہیں ، (اب میں کیا کروں ؟) آپ نے فرمایا: ((لَئِنْ کُنْتَ کَمَا قُلْتَ، فَکَأَنَّمَا تُسِقُّہُمُ الْمَلَّ، وَ لَا یَزَالُ مَعَکَ مِنَ اللّٰہِ ظَہِیرٌ عَلَیْہِمْ، مَا دُمْتَ عَلٰی ذٰلِکَ)) ’’تیرا طرزِ عمل اگر فی الواقع ایسا ہی ہے، جیسا تو نے کہا ہے، تو گویا تو ان کے منہ میں گرم راکھ ڈال رہا ہے، (یعنی اس کا نتیجہ ان کے حق میں بہت برا ہے) اور جب تک تیرا طرزِ عمل ایسا رہے گا، تیرے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک خاص مددگار رہے گا۔‘‘[1] 12. غربت وناداری اور گداگری کے خاتمے کے لیے بہترین تدبیر اہل قرابت کے بارے میں جو احکام بیان ہوئے ہیں ، اگر مسلمان ان پر صحیح معنوں میں عمل کریں تو ایک اسلامی معاشرے میں غربت و ناداری اور گداگری کے خاتمے کی یہ سب سے بہتر تدبیر ہے، اس لیے کہ ہر خاندان میں جتنے بھی یتیم، بیوائیں ، معذور، بیمار اور بے سہارا یا کثیر العیال قسم کے افراد ہوتے ہیں ، وہ خاندان کے دوسرے افراد کے علم میں ہوتے ہیں ۔ اگر ہر خاندان کے اصحابِ حیثیت لوگ اپنے خاندان کے مذکورہ قسم کے افراد کی خبرگیری اور کفالت کریں ، جیسا کہ اسلام کی تعلیم ہے، تو ہر ضرورت مند کی ضروریات نہایت خاموشی اور آبرومندانہ طریقے سے
[1] صحیح مسلم، البر والصلۃ، باب صلۃ الرحم، و تحریم قطیعتہا، حدیث: 2558۔