کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 32
10. اہل قرابت پر صدقے کا دوہرا فائدہ زکاۃ و صدقات ادا کرتے وقت یہ بات ذہن نشین رہے کہ آدمی کا اپنے مستحقِ صدقہ قرابت داروں پر صدقہ کرنا زیادہ ثواب کا باعث ہے۔ قرابت داروں کے حقوق کی ادائیگی، جس میں غریب وبے سہارا افراد کی اعانت و دست گیری شامل ہے، حقوق العباد میں دوسرے نمبر پر ہے۔ سب سے پہلے آدمی کے والدین ہیں اور دوسرے نمبر پر اس کے دیگر قریب ترین رشتہ دار! اگر انسان کے پاس اہل خانہ اور والدین کی کفالت کے بعد کچھ مال بچ رہے تو اسے درجہ بدرجہ اپنے قریب ترین رشتہ داروں پر خرچ کرنا چاہیے۔ یہ صلہ رحمی بھی ہے۔ اس سے دوگنا اجر ملے گا، ایک صلہ رحمی کا اور دوسرا صدقے کا۔ اس سلسلے میں بھی چند حدیثیں ملاحظہ فرمالی جائیں : ((اَلصَّدَقَۃُ عَلَی الْمِسْکِینَ صَدَقَۃٌ، وَ ہِيَ عَلٰی ذِی الرَّحِمِ ثِنْتَانِ، صَدَقَۃٌ وَّصِلَۃٌ)) ’’مسکین پر صدقہ صرف ایک نیکی (صدقہ) ہے۔ لیکن قرابت مند پر یہ دو چیزیں ہیں ، ایک صدقہ، دوسرا صلہ رحمی۔‘‘[1] ((دِیْنَارٌ أَنْفَقْتَہُ فِي سَبِیْلِ اللّٰہِ، وَ دِیْنَارٌ أَنْفَقْتَہُ فِي رَقَبَۃٍ، وَ دِیْنَارٌ تَصَدَّقْتَ بِہِ عَلٰی مِسْکِینٍ، وَ دِیْنَارٌ أَنْفَقْتَہُ عَلٰی أَہْلِکَ، أَعْظَمُہَا أَجْرًا الَّذِي أَنْفَقْتَہُ عَلٰی أَہْلِکَ)) ’’وہ دینار جو اللہ کی راہ میں خرچ کیا جائے اور وہ دینار جو گردن آزاد کرانے
[1] جامع الترمذي، الزکاۃ، باب ما جاء في الصدقۃ علی ذي القرابۃ، حدیث: 658۔