کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 29
کرے۔ اگر زکاۃ اور مسلمانوں کے دیگر اموال ان کی ضروریات کے لیے کافی نہ ہوں تو ان کی خوراک کا جس کے بغیر چارہ نہ ہو، اسی طرح سردی اور گرمی کے حساب سے ان کے لباس کا اور ایسی رہائش کا جو ان کو بارش سے، گرمی سے، دھوپ کی شدت سے اور راہ گیروں کی نظروں سے بچا سکے، انتظام کیا جائے۔‘‘ اس موقف کی تائید ذیل کی احادیث سے بھی ہوتی ہے، مثلاً: مَنْ لَا یَرْحَمُ النَّاسَ لَا یَرْحَمُہُ اللّٰہُ (عزوجَلّ) ’’جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ بھی اس پر رحم نہیں فرماتا۔‘‘[1] ایک صاحبِ حیثیت کے سامنے بھوکا ننگا شخص آئے اور وہ اس کی مدد نہ کرے تو یہی کہا جائے گا کہ اس کو ایک نہایت ضرورت مند پر ترس نہیں آیا، اس پر اس کا دل نہیں پسیجا اور اس پر اس نے رحم نہیں کھایا۔ ایسے ہی موقع کے لیے کہا گیا ہے۔ ؎ زبانِ خلق کو نقارئہ خدا سمجھو ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْمُسْلِمُ اَخُوا الْمُسْلِمِ، لَا یَظْلِمُہُ وَلَا یُسْلِمُہُ)) (الحدیث) ’’مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے، وہ اس پر نہ ظلم کرتا ہے اور نہ اس کو بے یارومددگار چھوڑتا ہے۔‘‘ جب ایک مسلمان سخت ضرورت مند ہو لیکن دوسرا مسلمان جو اس کی ضرورت پوری کرنے پر قادر ہو، اس کی مدد نہ کرے تو یہی کہا اور سمجھا جائے گا کہ اس نے اس کو بے
[1] صحیح مسلم، الفضائل، باب رحمتہ صلي اللّٰه عليه وسلم …، حدیث: 2319۔