کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 24
ادائیگی سے اعراض کرتی ہے، اِمساکِ باراں اور قحط سالی ایسے ابتلاء سے دوچار کر دیتا ہے۔ جیسا کہ فرمانِ نبوی ہے:
((مَا مَنَعَ قَوْمٌ الزَّکاۃَ إِلَّا ابْتَلَاہُمُ اللّٰہُ بِالسِّنِینَ))
’’جو قوم بھی زکاۃ روکتی ہے، اللہ تعالیٰ اسے بھوک اور قحط سالی میں مبتلا کر دیتا ہے۔‘‘[1]
ایک دوسری روایت میں ہے:
((وَ لَمْ یَمْنَعُوْا زَکَاۃَ أَمْوَالِہِمْ، إِلَّا مُنِعُوا القَطْرَ مِنَ السَّمَائِ، وَ لَوْ لَا الْبَہَائِمُ لَمْ یُمْطَرُوْا))
’’جو لوگ اپنے مالوں کی زکاۃ ادا نہیں کرتے وہ بارانِ رحمت سے محروم کر دیے جاتے ہیں ۔ اگر چوپائے نہ ہوں تو ان پر کبھی بھی بارش کا نزول نہ ہو۔‘‘[2]
9. زکاۃ کے علاوہ دیگر صدقات
یہاں یہ بات بھی ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ اسلام کا مطالبہ صرف زکاۃ ہی پر ختم نہیں ہو جاتا، بلکہ صاحب استطاعت کو ہر ضرورت کے موقعے پر اللہ کی راہ میں خرچ کرتے رہنا چاہیے۔ قرآن مجید نے اسی لیے متعدد مقامات پر ’’زکاۃ‘‘ کی بجائے۔ ’’انفاق‘‘ کا لفظ استعمال کیا ہے، جو عام ہے اور زکاۃ اور دیگر صدقات دونوں کو محیط ہے۔ ’’متقین‘‘ کی صفات میں بتایا گیا ہے:
[1] رواہ الطبراني في الأوسط، حدیث: 6788,4577، و صحیح الترغیب للألباني:1/ 467
[2] سنن ابن ماجہ، الفتن، باب العقوبات، حدیث: 4019و حسنہ الألباني في الصحیحۃ، حدیث: 106، 8,7/2۔