کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 21
ہوگا؟ آپ نے فرمایا: جو اونٹوں کا مالک ان کا حق (زکاۃ) ادا نہیں کرتا اور ان کا ایک حق پانی والے دن ان کا دودھ دوہنا (اور مستحقین کو پلانا) بھی ہے۔ ایسے مالک کو قیامت کے دن چٹیل میدان میں منہ کے بل لٹادیا جائے گا، وہ اونٹ دنیا کے مقابلے میں زیادہ فربہ ہوں گے۔ ایک بچہ بھی وہ ان میں سے گم نہیں پائے گا، وہ اسے اپنے قدموں سے روندیں گے اور اپنے مونہوں سے کاٹیں گے، جب بھی اس پر سے تمام اونٹ گزر چکیں گے تو پھر نئے سرے سے گزرنا شروع ہوجائیں گے (اور یہ معاملہ) قیامت کے اس دن میں (ہوگا) جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہوگی، یہاں تک کہ بندوں کے درمیان فیصلہ ہوجائے گا اور یہ اپنا راستہ جنت یا جہنم کی طرف دیکھ لے گا۔ سوال کیا گیا، اللہ کے رسول! گائے اور بکریوں کا معاملہ کیاہوگا؟ آپ نے فرمایا: جو بھی گایوں اور بکریوں کا مالک ان کا حق (زکاۃ) ادا نہیں کرے گا، تو قیامت کے دن اسے چٹیل زمین میں منہ کے بل لٹادیا جائے گا، ان میں سے وہ کسی کو گم نہیں پائے گا، ان میں کوئی گائے یا بکری مڑے ہوئے سینگوں والی ہوگی نہ بغیر سینگوں کے اور نہ ٹوٹے ہوئے سینگوں والی۔ وہ اپنے سینگوں سے اسے ماریں گی اور اپنے قدموں سے اسے روندیں گی، جب اس پرسے آخر تک سب گزر چکیں گی تو پھر دوبارہ نئے سرے سے گزرنا شروع ہو جائیں گی، (یہ معاملہ) اس دن میں (ہوگا) جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہوگی، یہاں تک کہ بندوں کے درمیان فیصلہ ہوجائے گا اور یہ اپنا راستہ جنت یا جہنم کی طرف دیکھ لے گا۔‘‘[1]
[1] صحیح مسلم، الزکاۃ، باب إثم مانع الزکاۃ، حدیث: 987۔