کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 201
اس اعتبار سے حِصص (شیئرز) کی حیثیت زیورات کی طرح ہے، زیورات کی زکاۃ نکالتے وقت قیمتِ خرید کو نہیں بلکہ قیمتِ فروخت کو دیکھا جاتا ہے اور پھر زکاۃ نکالی جاتی ہے، شیئرز میں بھی یہی طریقہ اختیار کیا جائے گا۔ جہالت کی وجہ سے زکاۃ کی عدم ادائیگی قابل معافی ہے بہت سی خواتین دینی تربیت یا دینی ماحول کے فقدان کی وجہ سے اس بات سے لاعلم رہتی ہیں کہ ان کے پاس بھاری مقدار میں جو زیورات ہیں ، ان پر زکاۃ ضروری ہے، چنانچہ وہ سالہا سال سے زیورات کی مالک تو ہیں لیکن زکاۃ انہوں نے کبھی ادا نہیں کی۔ لیکن پھر ان کو اس مسئلے کا اور اس کی سنگینی کا علم ہوتا ہے اور وہ زکاۃ نکالنے کا عزم کرلیتی ہیں لیکن گزشتہ کئی سال جو انہوں نے زکاۃ ادا نہیں کی، اس کی بابت کیا حکم ہے؟ آیا وہ ان کی بھی زکاۃ نکالیں گی یا آئندہ سے زکاۃ کی ادائیگی کا اہتمام ہی ان کے لیے کافی ہوگا؟ شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے ایسے ہی ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا تھا: ’’آپ پر زکاۃ اس وقت سے واجب ہوگی جب سے آپ کو یہ معلوم ہوا کہ زیورات میں زکاۃ واجب ہے، وجوبِ زکاۃ کے علم سے پہلے سالوں کی زکاۃ واجب نہیں ہے کیونکہ احکام شرعیہ علم کے بعد لازم ہوتے ہیں ۔‘‘[1]
[1] فتاوٰی اسلامیہ: 124,123/2، مطبوعہ دارالسلام۔