کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 20
قِیلَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! فَالإِْبِلُ؟ قَالَ: وَ لَا صَاحِبُ إِبِلٍ لَا یُؤَدِّي مِنْہَا حَقَّہَا، وَ مِنْ حَقِّہَا حَلْبُہَا یَوْمَ وِرْدِہَا، إِلَّا إِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ بُطِحَ لَہَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ، أَوْفَرَ مَا کَانَتْ، لَا یَفْقِدُ مِنْہَا فَصِیلًا وَّاحِدًا، تَطَؤُہُ بِأَخْفَافِہَا وَ تَعَضُّہُ بَأَفْوَاہِہَا، کُلَّمَا مَرَّ عَلَیْہِ أُولَاہَا رُدَّ عَلَیْہِ أُخْرَاہَا، فِي یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَۃٍ، حَتَّی یُقْضٰی بَیْنَ الْعِبَادِ، فَیَرٰی سَبِیلَہُ، إِمَّا إِلَی الْجَنَّۃِ وَ إِمَّا إِلَی النَّارِ، قِیلَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! فَالْبَقَرُ وَالْغَنَمُ؟ قَالَ: وَ لَا صَاحِبُ بَقَرٍ وَّلَا غَنَمٍ لَا یُؤَدِّي مِنْہَا حَقَّہَا، إِلَّا إِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ بُطِحَ لَہَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ، لَا یَفْقِدُ مِنْہَا شَیْئًا، لَیْسَ فِیہَا عَقْصَائُ وَلَا جَلْحَائُ وَلَا عَضْبَائُ، تَنْطَحُہُ بِقُرُونِہَا وَ تَطَؤُہُ بِأَظْلَافِہَا، کُلَّمَا مَرَّ عَلَیْہِ أُولَاہَا رُدَّ عَلَیْہِ أُخْرَاہَا، فِي یَومٍ کَانَ مِقْدَارُہُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَۃٍ، حَتَّی یُقْضٰی بَیْنَ الْعِبَادِ، فَیَرٰی سَبِیلَہُ، إِمَّا إِلَی الْجَنَّۃِ وَ إِمَّا إِلَی النَّارِ))
’’ہر وہ شخص جو سونے چاندی کا مالک ہے اور ان کا حق (زکاۃ) ادا نہیں کرتا، تو قیامت کے دن اسی سونے چاندی سے آگ کے تختے بنادئیے جائیں گے اور ان کو جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا، پھر اس سے اسی کے پہلو، اس کی پیشانی اور اس کی پشت کو داغا جائے گا۔ جب وہ ٹھنڈے ہوجائیں گے تو، پھر گرم کیے جائیں گے، (قیامت کے) اس دن میں اسی طرح ہو تارہے گا جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے یہاں تک کہ بندوں کا فیصلہ ہوجائے گا اور وہ اپنا راستہ جنت یا جہنم کی طرف دیکھ لے گا۔ سوال کیا گیا کہ اونٹوں کا معاملہ کیا