کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 183
أَنْفَقَتْ، وَلِزَوْجِہَا أَجْرُہُ بِمَا کَسَبَ، وَ لِلْخَازِنِ مِثْلُ ذٰلِکَ، لَا یَنْقُصُ بَعْضُہُمْ أَجْرَ بَعْضٍ شَیْئًا)) ’’جب عورت اپنے گھر کے غلّے سے (اللہ کی راہ میں ) خرچ کرے، اس سے اس کا مقصد گھر کو برباد کرنا نہ ہو، تو اس کو اس کے خرچ کرنے کا اجر ملے گا، اس کے خاوند کو اس کی کمائی کی وجہ سے اجر ملے گا اورخزانچی کو اس کی مثل ملے گا، کوئی کسی کے اجر کو ذرا بھی کم نہیں کرے گا۔‘‘[1] ایک دوسری روایت میں فرمایا: ((إِذَا اَنْفَقَتِ الْمَرأَۃُ مِنْ کَسْبِ زَوْجِہَا عَنْ غَیْرِ أَمْرِہِ فَلَہَا نِصْفُ أَجْرِہِ)) ’’جب عورت (اللہ کی راہ میں ) اپنے خاوند کی کمائی سے اس کی اجازت کے بغیر خرچ کرے تو اس کو اس کا نصف اجر ملے گا۔‘‘[2] ان احادیث کے برعکس بعض روایات میں بغیر اجازت کے عورت کو خرچ کرنے سے منع کیا گیا ہے، جیسے حجۃ الوداع کے خطبے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تُنْفِقُ اِمْرَاَۃٌ شَیْئًا مِنْ بَیْتِ زَوْجِہَا إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِہَا، قِیلَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! وَلَا الطَّعَامُ قَالَ: ذَاکَ أَفْضَلُ اَمْوَالِنَا)) ’’کوئی عورت اپنے خاوند کے گھر سے اس کی اجازت کے بغیر کچھ خرچ نہ کرے، آپ سے پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول! کھانے پینے کی چیز بھی خرچ
[1] صحیح البخاري، الزکاۃ، باب من اَمَرَ خادمہ بالصدقۃ ولم یناول بنفسہ، حدیث: 1425۔ [2] صحیح البخاري، البیوع، باب قولہ ﴿ أَنفِقُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ﴾، حدیث: 2066۔