کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 181
باب: 7
زکاۃ کے وہ مسائل جن کا تعلق عورتوں سے ہے
گزشتہ صفحات میں زکاۃ کے ضروری مسائل کا بیان ہوا جس کے مخاطب مرد اور عورتیں دونوں ہی ہیں ۔ اب ذیل میں ان مسائل زکاۃ کا بیان کیا جاتا ہے جن کا تعلق خصوصی طور پر عورتوں سے ہے۔
عورتوں کو صدقہ و خیرات کی خصوصی تاکید
یہ پہلے بیان کیاجاچکا ہے کہ قرآن مجید میں اہل ایمان وتقویٰ کی ایک صفت اِنْفَاق فی سبیل اللہ بیان ہوئی ہے جس میں صدقاتِ نافلہ اور صدقاتِ واجبہ (زکاۃ) دونوں شامل ہیں ۔ گویا اہل ایمان کی یہ خاص صفت ہے کہ وہ اللہ کے دیے ہوئے مال میں سے صرف زکاۃ ہی ادا نہیں کرتے بلکہ اس کے علاوہ بھی حسب ضرورت و اقتضا خرچ کرتے رہتے ہیں ، اس لیے کہ اس سے گناہ معاف ہوتے ہیں ، برائیاں مٹتی ہیں اور اللہ تعالیٰ خوش ہوتا ہے۔ اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو بطور خاص کثرت سے صدقہ کرنے کی تاکید فرمائی ہے اور اس کی وجہ بھی حدیث میں بیان ہوئی ہے، چنانچہ ایک موقعے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((یَا مَعْشَرَ النِّسَائِ تَصَدَّقْنَ فَإِنِّی أُرِیتُکُنَّ أَکْثَرَ اَہْلِ النَّارِ، فَقُلْنَ: وَ