کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 18
سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ﴾
’’جسے اللہ تعالیٰ نے مال و دولت سے نوازا، لیکن اس نے اس کی زکاۃ نہ دی تو وہ دولت، قیامت کے دن اس کے لیے گنجے سانپ کی شکل میں بنادی جائے گی جس کی آنکھوں کے اوپر دو نقطے ہوں گے (یہ دونوں نشانیاں سخت زہریلے سانپ کی ہیں ) وہ سانپ اس کے گلے کا طوق بنادیا جائے گا، پھر وہ سانپ اپنی دونوں باچھیں پکڑ کر کھینچے گا اور کہے گا: ’’میں تیرا مال ہوں ، تیرا خزانہ ہوں ۔‘‘ یہ فرمانے کے بعد رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن مجید کی یہ آیت تلاوت فرمائی: ’’وہ لوگ جو اللہ کے فضل و کرم سے حاصل کردہ مال میں بخل کرتے ہیں (زکاۃ ادا نہیں کرتے) یہ نہ سمجھیں کہ یہ ان کے حق میں بہتر ہے (نہیں ) بلکہ یہ ان کے حق میں (انجام کے لحاظ سے) بدتر ہے۔ یہ مال جس میں وہ بخل کرتے ہیں (اور اس کی زکاۃ بھی نہیں نکالتے) قیامت کے دن ان کے گلے میں طوق بناکے ڈال دیا جائے گا۔‘‘[1]
جانوروں کی زکاۃ نہ دینے والوں کے لیے سخت وعید
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ نے فرمایا:
((وَالَّذِيْ نَفْسِي بِیَدِہِ، أَوْ وَالَّذِي لَا إِلٰہَ غَیْرُہُ۔ أَوْ کَمَا حَلَفَ۔ مَا مِنْ رَّجُلٍ تَکُونُ لَہُ إِبِلٌ أَوْ بَقَرٌ أَوْ غَنَمٌ لَّا یُؤَدِّي حَقَّہَا إِلَّا أُتِيَ بِہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَعْظَمَ مَا تَکُونُ وَ أَسْمَنَہُ، تَطَؤُہُ بِأَخْفَافِہَا وَ تَنْطَحُہُ
[1] اٰل عمران3/ 180، و صحیح البخاري، الزکاۃ، باب إثم مانع الزکاۃ، حدیث : 1403۔