کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 17
7. زکاۃ سے اعراض و پہلو تہی پر سخت اُخروی وعید ان فضائل وبرکات کی پوری اہمیت اس وقت تک واضح نہیں ہوسکتی جب تک کہ دوسرا پہلو، یعنی صدقات و خیرات سے پہلو تہی و اعراض کی سخت وعید اور اس پرعذاب شدید کی تنبیہ سامنے نہ ہو۔ علاوہ ازیں انسانی طبائع مختلف ہوتے ہیں ، بعض کے لیے صرف ترغیب و تحریص ہی عمل کی تحریک اور داعیہ پیدا کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے اور بعضوں کے اندر کسی کام کا داعیہ اس وقت تک پیدا نہیں ہوتا جب تک اس کام کے نہ کرنے پر انہیں زجر و توبیخ اور تنبیہ و وعید کی دلگداز اور المناک تفصیلات نہ سنائی جائیں۔ بالفاظ دیگر انسان کے اندر داعیۂ عمل پیدا کرنے کے لیے (نفسیاتی طور پر) دو قوتیں ہیں : ایک محبت، دوسری خوف، بعض کو جذبۂ محبت (ترغیب و تحریص) آمادۂ عمل کر دیتا ہے اور بعض کے قوائے عمل تا زیانے اور خوف کے بغیر متحرک نہیں ہوتے۔ بہر حال زکاۃ و صدقات سے اعراض و انکار کی صورت میں آخرت میں جس عذابِ شدید سے انسان کو دوچار ہونا پڑے گا اس سلسلے میں چند احادیث درج ہیں : مال کی زکاۃ نہ دینے پر سخت وعید حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَنْ اٰتَاہُ اللّٰہُ مَالًا فَلَمْ یُؤَدِّ زَکَاتَہُ مُثِّلَ لَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ شُجَاعًا أَقْرَعَ لَہُ زَبِیبَتَانِ، یُطَوَّقُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، ثُمَّ یَأْخُذُ بِلِہْزِمَتَیْہِ۔ یعنی۔ بِشِدْقَیْہِ، ثُمَّ یَقُولُ: أَنَا مَالُکَ، أَنَا کَنْزُکَ ثُمَّ تَلَا ﴿ وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّـهُ مِن فَضْلِهِ هُوَ خَيْرًا لَّهُم ۖ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْ ۖ