کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 150
کو زکاۃ دینے میں مانع ہے۔ تاہم خاوند اگر غریب و مسکین اور بیوی مال دار ہو، تو بیوی اپنے خاوند کو زکاۃ دے سکتی ہے، اسی طرح اپنے زیر کفالت یتیم بچوں پر بھی اسے خرچ کرسکتی ہے، جیسا کہ اس کی وضاحت پہلے گزر چکی ہے۔ 7. رفاہی کام رفاہی کاموں پر بھی زکاۃ کی رقم خرچ کرنا صحیح نہیں ۔ جیسے سڑک، پل وغیرہ بنانا اور اسی قسم کے دیگر کام۔ حتی کہ جمہور علماء کے نزدیک تعمیر مسجد پر بھی اسے خرچ نہیں کیا جاسکتا۔ 8. صحت مند اورکمانے کے قابل شخص آٹھویں جگہ جہاں زکاۃ کا صرف کرنا جائز نہیں ، وہ شخص ہے جو قوی مُکتسب ہے، یعنی جو صحت مند او ر قوی ہے اور کمانے کی استعداد و صلاحیت رکھتاہے۔ ایسے شخص کو خودبھی چاہیے کہ وہ محنت سے گریز نہ کرے اور لوگوں سے مانگنے کی بجائے کسب معاش کے لیے محنت اور جدوجہد کرے اور زکاۃ دینے والوں کو بھی چاہیے کہ وہ ایسے لوگوں کو زکاۃ کی رقم دے کر انہیں نکھٹو بنے رہنے کی حوصلہ افزائی نہ کریں ۔ حدیث میں آتا ہے کہ حجۃ الوداع کے موقعے پر، جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صدقے (زکاۃ) کا مال تقسیم فرما رہے تھے، دو آدمی آئے اور انہوں نے آپ سے سوال کیا، آپ نے ان کے سراپے پر نظر ڈالی اور اوپر سے لے کر نیچے تک ان کا جائزہ لے کر انہیں طاقتور قرار دیا اور پھر ان سے خطاب کرکے فرمایا: ((إِنْ شِئْتُمَا أَعْطَیْتُکُمَا وَلَا حَظَّ فِیہَا لِغَنِيٍّ وَّلَا لِقَوِيٍّ مُّکْتَسِبٍ))