کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 15
٭ ((مَا مِنْ یَّوْمٍ یُّصْبِحُ الْعِبَادُ فِیہِ إِلَّا مَلَکَانِ یَنْزِلَانِ، فَیَقُولُ أَحَدُہُمَا: اَللّٰہُمَّ! أَعْطِ مُنْفِقًا، خَلَفًا وَیَقُولُ الاٰخَرُ: اَللَّہُمَّ! أَعْطِ مُمْسِکًا تَلَفًا))
’’ہر صبح دو فرشتے آسمان سے اترتے ہیں ، ان میں سے ایک کہتا ہے: یا اللہ! خرچ کرنے والے کو نعم البدل عطا فرما، جبکہ دوسرا کہتا ہے: یا اللہ! خرچ نہ کرنے والے کا مال تلف کردے۔‘‘[1]
٭ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے:
((أَنَّہُمْ ذَبَحُوا شَاۃً فَقَالَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم : مَا بَقِيَ مِنْہَا؟ قَالَتْ: مَا بَقِيَ مِنْہَا إِلَّا کَتِفُہَا، قَالَ: بَقِيَ کُلُّہَا غَیْرَ کَتِفِہَا))
’’ایک بکری ذبح کی گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت تشریف لائے تو آپ نے پوچھا: اس بکری میں سے کیا بچا؟ حضرت عائشہ نے کہا: صرف اس کا شانہ باقی ہے۔ آپ نے فرمایا: دراصل باقی یہ نہیں اس کے علاوہ وہ تمام حصہ باقی ہے (جو اللہ کی راہ میں خرچ کردیا گیا۔)‘‘[2]
٭ ((إِنَّ ظِلَّ الْمُؤْمِنِ یََوْمَ الْقِیَامَۃِ صَدَقَتُہُ))
’’قیامت کے دن مومن پر اس کے صدقے کا سایہ ہوگا۔‘‘[3]
٭ ((مَا نَقَصَتْ صَدَقَۃٌ مِّنْ مَّالٍ، وَ مَا زَادَ اللّٰہُ عَبْدًا بَعَفْوٍ إِلَّا عِزًّا، وَ مَا تَوَاضَعَ أَحَدٌ لِلّٰہِ إِلَّا رَفَعَہُ اللّٰہُ))
[1] صحیح البخاري، الزکاۃ، باب 27، حدیث: 1442۔
[2] جامع الترمذي، أبواب الزہد، باب 33، حدیث: 2470۔
[3] مسند أحمد:4/ 233