کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 149
کے قریب ہی ہو جاتا ہے۔ 5. والدین اور اولاد اولاد اپنے والدین کو اور والدین اپنی اولاد کو زکاۃ نہیں دے سکتے، کیونکہ ان پر ایک دوسرے کا نفقہ واجب ہے۔ اولاد کے لیے ضروری ہے کہ وہ والدین کی کفالت کرے، اسی طرح اولاد کی کفالت والدین کی ذمے داری ہے، بالخصوص جبکہ وہ چھوٹی اور کمانے کے قابل نہ ہو۔ تاہم بعض ائمہ کے نزدیک جب اولاد بڑی ہوکر والدین سے الگ ہوجائے اور وہ فقیرو مسکین کی تعریف میں آتی ہو، تو اس صورت میں والدین اس کو زکاۃ دے سکتے ہیں ۔ اسی طرح اگراولاد، کثرت عیال یا کسی اور وجہ سے والدین پر خرچ کرنے کی استطاعت نہ رکھے، تو وہ بھی اس صورت میں والدین کی مدد زکاۃ کی رقم سے کرسکتے ہیں ۔[1] دادا، دادی، پوتا، پوتی اورنواسہ، نواسی کا بھی وہی حکم ہے جو اوپر والدین اور اولاد کا بیان ہوا (فقہ السنۃ) یعنی ان پر بھی زکاۃ کی رقم خرچ کرنا صحیح نہیں ، تاہم ضرورت کے تحت، (جیسا کہ تفصیل گزری) اس کی گنجائش ہے۔ 6. بیوی بیوی کا نان و نفقہ خاوند کے ذمے ہے، اس لیے خاوند بیوی پر زکاۃ کی رقم خرچ نہیں کرسکتا، کیونکہ اس طرح کرنے سے وہ زکاۃ سے خود فائدہ اٹھائے گا، جبکہ زکاۃ سے زکاۃ دینے والے کے لیے فائدہ اٹھانا جائز نہیں ہے۔ یہی علت والدین اور اولاد
[1] المجموع شرح المہذب، ج: 6، ص: 229، فتاویٰ ابن تیمیہ: 90/25۔