کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 147
قرآن مجید کی ایک اور آیت (اور اس قسم کی دیگر آیات) سے بھی استدلال کیاگیا ہے: ﴿ وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَىٰ حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا ﴾ ’’اور وہ کھانے کی محبت کے باوجود مسکین، یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں ۔‘‘[1] اس میں مسکین، یتیم اور قیدی عام ہیں ، مسلمان ہوں یا غیر مسلمان۔ سب ضرورت مندوں کو کھلانا اور ان کی خبرگیری کرنا مستحب عمل ہے، چنانچہ منقول ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ بدر کے کافر قیدیوں کی بابت صحابہ کو حکم دیا تھا کہ ان کی تکریم کریں ، چنانچہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم پہلے ان کو کھانا کھلاتے اور خود بعد میں کھاتے (تفسیر ابن کثیر) 4. فسق و فجور یا بدعت کا مرتکب فاسق و فاجر، بے نمازی یا بدعتی کو زکاۃ دینی جائز ہے یا نہیں ؟ اکثر علماء اس کے جوازکے قائل ہیں ۔ تاہم بعض علماء کے نزدیک مذکورہ قسم کے لوگوں کو زکاۃ دینا صحیح نہیں ہے۔ چنانچہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((أَمَّا الزَّکَاۃُ، فَیَنْبَغِي لِلإِْنْسَانِ أَنْ یَّتَحَرَّی بِہَا الْمُسْتَحِقِّینَ مِنَ الْفُقَرَائِ وَالْمَسَاکِینِ وَالْغَارِمِینَ وَ غَیْرِہِمْ مِّنْ أَہْلِ الدِّیْنِ، الْمُتَّبِعِینَ لِلشَّرِیعَۃِ فَمَنْ أَظْہَرَ بِدْعَۃً أَوْ فُجُورًا فَإِنَّہُ یَسْتَحِقُّ الْعُقُوبَۃَ بِالْہَجْرِ وَ غَیْرِہِ وَالاِسْتِتَابَۃِ فَکَیْفَ یُعَانُ عَلٰی ذٰلِکَ؟))
[1] الدہر 8:76۔