کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 143
باب: 4
وہ افراد، جن کے لیے زکاۃ جائز نہیں
1. آلِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم
جن کے لیے زکاۃ لینا جائز نہیں ، ان میں ایک تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آل ہے اور اس سے مراد بنو ہاشم ہیں ، جن میں آل علی، آل عقیل، آل جعفر، آل عباس، آل حارث اور بقولِ بعض بنو مطلب ہیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی اور اپنے اہل و عیال کی بابت بھی صدقے کے معاملے میں بہت زیادہ احتیاط فرماتے تھے۔ تاہم بعض ائمہ کا کہنا ہے کہ یہ حکم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی تک تھا اور اس کا مقصد یہ تھا کہ لوگ آپ پر مال و دولت جمع کرنے کا اتہام نہ لگا سکیں ۔ علاوہ ازیں آپ کے قرابت داروں کے لیے خمس میں سے ایک حصہ مقرر تھا، اب یہ حصہ بھی ختم ہوگیا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کو متہم کرنا بھی اب ممکن نہیں رہا ہے، اس لیے بوقت ضرورت اب زکاۃ و صدقات سے ان کی امداد کرنا جائز ہے۔[1]
2. اغنیاء
دوسرے لوگ، جن کے لیے زکاۃ لینا حرام ہے، اغنیاء ہیں ۔ ان سے مراد وہ
[1] فقہ الزکاۃ، اردو: 253/2۔