کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 14
فرشتے دعائیں کرتے ہیں کہ اے اللہ! فلاں شخص نے جو خرچ کیا ہے اسے اس کا بدلہ عطا فرما۔ فرشتے دعا کرنے والے ہوں تو پھر ایسے شخص کے مال میں برکت کیوں نہ ہو؟ یقینا ہوگی اور ضرور ہوگی۔
6. فضائل وبرکات
مذکورہ گزارشات کے بعد زکاۃ کی فرضیت کے مزید دلائل دینے کی ضرورت نہیں رہ جاتی۔ تاہم زکاۃ و صدقات کے کچھ اور فضائل وبرکات بیان کرکے ہم زکاۃ سے متعلقہ ضروری مسائل بعون اللہ و توفیقہ بیان کریں گے۔ حدیث قدسی ہے:
٭ ((قَالَ اللّٰہُ: أَنْفِقْ أُنْفِقْ عَلَیْکَ))
’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (اے ابن آدم!) تو (ضرورت مند بندوں پر) خرچ کر میں (خزانۂ غیب) سے تجھ کو دیتا رہوں گا۔‘‘[1]
٭ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔
((أَنْفِقِيْ وَلَا تُحْصِيْ فَیُحْصِيَ اللّٰہُ عَلَیْکِ وَلَا تُوعِيْ فَیُوعِيَ اللّٰہُ عَلَیْکِ اِرْضَخِيْ مَااسْتَطَعْتِ))
’’(اللہ کی راہ میں کشادہ دلی سے) خرچ کرتی رہو اور گن گن کر مت رکھو، اگر تم گن گن کر اور حساب کرکے خرچ کروگی تو وہ بھی تمہیں حساب ہی سے دے گا اور دولت جوڑ جوڑ کر بند کرکے مت رکھو۔ ورنہ اللہ تعالیٰ بھی تمہارے ساتھ یہی معاملہ کرے گا، اس لیے جتنی توفیق ہو فراخ دلی سے خرچ کرتی رہو۔‘‘[2]
[1] صحیح البخاري، التوحید، باب 35، حدیث: 7496۔
[2] صحیح البخاري، الہبۃ، باب 5، حدیث: 2591 والزکاۃ، باب 22، حدیث: 1434، وصحیح مسلم، الزکاۃ، باب الحث علی الإنفاق…، حدیث: 1029۔