کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 134
5. گردن چھڑانا گردن چھڑانے سے مراد غلاموں کو آزاد کرنا ہے، جس کا رواج اُس دور میں تھا۔ گویا زکاۃ کی رقم سے غلام کو خرید کر آزاد کر دینا یا مکاتبت کی صورت میں اس (مکاتب) غلام کی امداد کرنا جائز ہے، غلامی کا رواج تو اب عملاً ختم ہو گیا ہے تاہم بعض حالات میں اس سے ملتی جلتی صورت یہ پیدا ہوسکتی ہے کہ کوئی مسلمان اگر دشمن کے ہاں گرفتار ہو جائے تو زکاۃ کی مد سے اس کا فدیہ اداکرکے اس کو چھڑایا جاسکتا ہے، یا اسی نوعیت کی کوئی صورت پیدا ہوجائے تو وہاں اس مد کے ذریعے سے امداد کی جاسکتی ہے۔ 6. غار مین اس سے مراد وہ شخص ہے جو مقروض ہو، وہ مقروض چاہے کم آمدنی کی وجہ سے ہو، جیسے غریب آدمی، جس کے ذرائع آمدنی تو بالکل محدود ہوں ، لیکن زیر کفالت کنبہ بڑا ہو، یا اہل خانہ بیمار زیادہ رہتے ہوں ، علاج معالجے پر کافی خرچ ہو جاتا ہو اور اس اضافی خرچ کی وجہ سے وہ قرض دار ہوجائے، کاروبار میں نقصان ہونے، چوری ہو جانے یا آگ لگ جانے کی وجہ سے کوئی شخص مقروض ہوجائے، یا کسی کی ضمانت دینے کی وجہ سے اس کو کچھ رقم دینی پڑ جائے۔ ایسی مذکورہ بہت سی صورتوں میں کئی سفید پوش بھی زکاۃ کے مستحق بن جاتے ہیں اور ان مذکورہ قسم کے تمام افراد کی امداد زکاۃ کی رقم سے کی جاسکتی ہے۔ علاوہ ازیں آخر الذکر شخص، جس نے دو فریقوں کا جھگڑا ختم کرنے کے لیے قرض