کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 13
5. دنیوی برکت کی ایک عجیب وغریب مثال دنیا میں اللہ تعالیٰ کس طرح بعض دفعہ برکت عطا فرماتا ہے اور اپنے بندوں کو خصوصی امداد سے نوازتا ہے، اس کی ایک مثال صحیح حدیث میں اس طرح بیان ہوئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک وقت ایک آدمی ایک لق ودق صحرا سے گزر رہا تھا کہ اس نے بادل سے ایک آواز سنی ’’فلاں شخص کے باغ کو سیراب کر۔‘‘ پس بادل کا ایک ٹکڑا وہاں سے الگ ہوا اور ایک پتھریلی زمین پر اس سے پانی برسایا، پھر ایک نالی میں ساری نالیوں کا پانی جمع ہوکر آگے کو بہنے لگا، وہ صحراء نَورد اس پانی کے ساتھ ساتھ چلتارہا۔ تا آنکہ اس نے ایک آدمی دیکھا جواپنے باغ میں کھڑا اپنے بیلچے سے پانی ادھر ادھر کر رہا تھا۔ اس نے باغبان سے کہا: اے اللہ کے بندے! تیرا نام کیا ہے؟ اس نے اپنا نام بتلایا تو وہ وہی نام تھا جو اس نے بادل سے سنا تھا۔ باغبان نے اس نووارد سے پوچھا، بھائی! تم میرا نام کیوں پوچھتے ہو؟ اس نے کہا: بات یہ ہے کہ میں نے اس بدلی میں ، جس کا پانی برس کر تیرے باغ میں آیا ہے، تیرا نام سنا تھا، کوئی کہہ رہا تھا ’’فلاں کے باغ کو سیراب کر‘‘ اور وہ تیرا یہی نام تھا جو تو نے مجھے بتلایاہے۔ مجھے بتلا، تو کیاعمل کرتا ہے؟ اس نے کہا: تو مجھ سے پوچھ ہی بیٹھا ہے تو سن! میرے اس باغ سے جتنی پیداوار ہوتی ہے تو میں اس کے تین حصے کر لیتا ہوں ۔ایک حصہ صدقہ کردیتا ہوں ، ایک حصہ میں اور میرے بچے کھالیتے ہیں اور تیسرا حصہ میں پھر (اگلی فصل تیار کرنے کے لیے) باغ میں لگادیتا ہوں ۔‘‘[1] اسی طرح حدیث آگے آرہی ہے کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے کے لیے
[1] صحیح مسلم، الزہد، باب فضل الانفاق، حدیث: 2984۔