کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 127
متعفف (سوال سے گریزاں ) علماء و طلبائے علوم دینییہ قرآنِ کریم سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ فقراء و مساکین میں وہ لوگ سرفہرست ہیں جو اپنے آپ کو اللہ کے دین کے لیے وقف کردیں ، اللہ کے دین کی خاطر اپنا گھر بار اور کاروبار ترک کردیں لیکن اس کے باوجود لوگوں کے سامنے دست طلب دراز نہ کریں ۔ ایسے خوددار، اور متعفف (سوال نہ کرنے والے) ضرورت مند علماء و طلبائے علوم دینیہ کی امداد (آبرو مندانہ طریقے سے) بہت ضروری ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ لِلْفُقَرَاءِ الَّذِينَ أُحْصِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ لَا يَسْتَطِيعُونَ ضَرْبًا فِي الْأَرْضِ يَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ أَغْنِيَاءَ مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُهُم بِسِيمَاهُمْ لَا يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا ﴾ ’’صدقہ ان ضرورت مندوں کے لیے ہے جو اللہ کی راہ میں روک دیے گئے ہیں ، وہ زمین میں چلنے پھرنے کی طاقت نہیں رکھتے، ان کے سوال نہ کرنے کی وجہ سے ناواقف ان کو مال دار گمان کرتا ہے، آپ ان کو ان کے چہرے کی علامات سے پہچان لیں گے،وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے۔‘‘[1] نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مسکین کی تعریف میں اس آیت کا حوالہ دیا ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے۔ ((إِنَّمَا الْمِسْکِینُ الَّذِي یَتَعَفَّفُ، اِقْرَؤا إِنْ شِئْتُمْ، یَعْنِيْ قَوْلَہُ تَعَالَی: ﴿ لَا يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا ﴾
[1] البقرۃ 273:2۔