کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 125
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے زکاۃ کے آٹھ مصارف بیان فرمائے ہیں کہ یہ آٹھ جگہیں ہیں جہاں مسلمان اپنی زکاۃ کی رقم خرچ کرسکتا ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ زکاۃ کی رقم تھوڑی تھوڑی کرکے آٹھوں جگہوں پر تقسیم کی جائے (جیسا کہ بعض ائمہ کا خیال ہے) بلکہ حسبِ ضرورت ان میں سے ہر ایک پر پوری رقم خرچ کی جاسکتی ہے۔ جمہور علمائے امت اسی موقف کے حامی ہیں ۔ مختصراً ان آٹھ مصارف کی تفصیل حسب ذیل ہے۔ 1. فقراء فقراء، فقیر کی جمع ہے۔ اس سے مراد ہر وہ شخص ہے جو اپنی اور اپنے گھر والوں کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہو، اپاہج یا معذور یا مستقل بیمار ہونے کی وجہ سے یا کثیر العیال ہونے اور آمدنی تھوڑی ہونے کی وجہ سے۔ چاہے اس کے پاس رہائش کے لیے اپنا گھر، سواری کے لیے کوئی جانور یا آج کل کے اعتبار سے سائیکل وغیرہ اور اسی طرح صنعتی اوزار و آلات اس کے پاس موجودہوں لیکن اگر اس کی آمدنی اس کی اور اس کے بال بچوں کی کفایت نہ کرتی ہو، تو اسے زکاۃ دی جاسکتی ہے۔ 2. مساکین مساکین، مسکین کی جمع ہے، یہ بھی فقیر ہی کی طرح تنگدست، محتاج یا کثیر العیال ہو۔ تاہم اس کے متعلق اکثر علماء کا خیال ہے کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جو فقیر سے بھی زیادہ محتاج اور بے بس ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ فقیر کو تولوگوں سے سوال کرنے اور دردر جاکر بھیک مانگنے سے بھی گریز نہیں ہوتا۔ جبکہ مسکین میں غربت و ناداری کے