کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 113
یَوْمُ الْقِیَامَۃِ صُفِّحَتْ لَہُ صَفَائِحُ مِنْ نَارٍ فَاُحْمِیَ عَلَیْہَا فِیْ نَارِ جَہَنَّمَ…)) ’’سونے اور چاندی کا وہ مالک جو اس کا حق یعنی زکاۃ ادا نہیں کرتا، قیامت کے دن جہنم کی آگ میں ان (سونے چاندی) کو چوڑے تختوں کی صورت میں ڈھال کر جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا، پھر اس سے اس کے پہلو، اس کی پیشانی اور اس کی پشت کو داغا جائے گا…۔‘‘[1] اس حدیث کے عموم کا تقاضا ہے کہ سونے چاندی میں سے بھی زکاۃ ادا کی جائے۔ اسی طرح وہ حدیث بھی اس کی دلیل ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کے ہاتھ میں دو کنگن دیکھے تو فرمایا: ’’کیا تو اس کی زکاۃ دیتی ہے؟‘‘ اس نے جواب دیا ’’نہیں ‘‘ تو آپ نے فرمایا: ’’کیا تجھے یہ پسند ہے کہ ان کے بدلے تجھے جہنم کی آگ کے کنگن پہنائے جائیں ؟‘‘[2] علاوہ ازیں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی مذکورہ حدیث میں سونے کے نصاب کا بھی بیان ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَلَیْسَ عَلَیْکَ شَيْئٌ یَعْنِي فِي الذَّہَبِ، حَتَّی تَکُونَ لَکَ عِشْرُونَ دِیْنَارًا، فَإِذَا کَانَتْ لَکَ عِشْرُونَ دِیْنَارًا وَّحَالَ عَلَیْہَا الْحَوْلُ فَفِیْہَا نِصْفَ دِیْنَارٍ، فَمَا زَادَ فَبِحِسَابِ ذٰلِکَ)) ’’اور سونے میں تجھ پر کچھ نہیں ، جب تک کہ وہ 20 دینار نہ ہوجائیں ، پس
[1] صحیح مسلم، الزکاۃ، باب اثم مانع الزکاۃ،حدیث: 987۔ [2] سنن أبي داود، الزکاۃ، باب الکنز ما ہو؟ وزکاۃ الحلی، حدیث: 1563۔