کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 11
کفالت اور خبرگیری کرتے ہیں ، جبکہ توفیق خیر سے محروم لوگ، چاہے وہ کروڑپتی اور ارب پتی ہی ہوں ، ان سعادتوں اور فضل و احسان کی ان کرم گستریوں سے محروم ہی رہتے ہیں ۔ اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں فرمایا کہ صدقے سے مال میں کمی نہیں ہوتی۔ (صحیح مسلم، البر، باب استحباب العغو والتواضع، حدیث: 2588) جیسا کہ یہ حدیث آگے آرہی ہے۔ اس کے مزید دلائل حسب ذیل ہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا:
﴿ يَمْحَقُ اللَّـهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ ﴾
’’اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے۔‘‘[1]
ایک دوسرے مقام پر فرمایا:
﴿ وَمَا آتَيْتُم مِّن رِّبًا لِّيَرْبُوَ فِي أَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا يَرْبُو عِندَ اللَّـهِ ۖ وَمَا آتَيْتُم مِّن زَكَاةٍ تُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّـهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُضْعِفُونَ ﴾
’’اور جو تم سود پر دیتے ہو تاکہ وہ لوگوں کے مالوں میں بڑھے تو وہ اللہ کے ہاں نہیں بڑھتا اور جو تم زکاۃ دیتے ہو جس سے تمہارا مقصد اللہ کا رخ اور اس کی رضا ہو، تو یہی لوگ ہیں (اپنا مال اور ثواب) دو چند کرنے والے۔‘‘[2]
ایک اور مقام پر اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا:
﴿ مَّثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ ۗ وَاللَّـهُ يُضَاعِفُ لِمَن يَشَاءُ ﴾
’’ان لوگوں کی مثال جو اپنے مال، اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس دانے
[1] البقرۃ 276:2۔
[2] الروم 39:30۔