کتاب: زکوۃ ، عشر اور صدقۃالفطر فضائل احکام و مسائل - صفحہ 101
1. اونٹ
جب کسی کے پاس پانچ اونٹ سے کم ہوں تو ان پر زکاۃ نہیں ، البتہ پانچ اونٹ یااس سے زیادہ ہوں تو پھر ان کی تعداد کے اعتبار سے ضابطۂ زکاۃ یوں ہوگا:
٭ 5 سے 24اونٹوں تک، ہر پانچ اونٹوں پر ایک بکری، یعنی 5 سے 9 تک ایک بکری، پھر 10 سے 14 تک دو بکریاں ، پھر 15 سے19 تک تین بکریاں اور 20 سے 24 تک چار بکریاں لازم ہوں گی۔
٭ 25 سے 35 تک، ایک سال کی اونٹنی (بنت مخاض)
٭ 36سے 45تک دو سال کی اونٹنی (بنت لبون)
٭ 46سے 60 تک، تین سال کی اونٹنی (حقہ)
٭ 61سے 75 تک، چار سال کی اونٹنی (جذعہ)
٭ 76سے 90تک، دودو سال کی دو اونٹنیاں (دو بنت لبون)
٭ 91سے 120 تک، تین تین سال کی دو اونٹنیاں (دو حقے)
٭ 120 سے زیادہ تعداد پر، ہر چالیس اونٹوں پر دو سال کی اونٹنی (بنت لبون) اور ہر پچاس پر تین سال کی اونٹنی (حقہ) دینی ہوگی۔[1]
نیز جس شخص کے پاس اس عمر کے جانور سے چھوٹا اونٹ ہو جو اس پر بطور زکاۃ لازم آتا ہے، تو اس کے ساتھ دو بکریاں یا بیس درہم دے گا اور اگر اس کے پاس بڑا ہو تو وہ زکاۃ لینے والے اہل کار سے دو بکریاں یا بیس درہم وصول کرنے کا حقدار ہوگا۔[2]
[1] صحیح البخاري، باب العرض في الزکاۃ، حدیث: 1454,1453,1448وغیرہما۔
[2] صحیح البخاري، باب العرض في الزکاۃ، حدیث: 1454,1453,1448و غیرہما ۔