کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 98
عقیدہ ہی مسلمان کو اِس بات کی تعلیم دیتا ہے کہ اُس پر جو بھی آزمائش آتی ہے اور جو بھی فتنہ آتا ہے وہ اللہ تعالی کے حکم سے آتا ہے۔اور وہ اللہ تعالی کی قضاء وقدر کا حصہ ہے، جسے اس کو برداشت کرنا ہے اور اسے ہر حال میں راضی رہنا ہے اور ہر صورت میں اللہ ہی کی طرف رجوع کرنا ہے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے :
﴿ مَآ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَۃٍ اِِلَّا بِاِِذْنِ اللّٰہِ وَمَنْ یُّؤمِنْ م بِاللّٰہِ یَہْدِ قَلْبَہُ وَاللّٰہُ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ ﴾[1]
’’ جو مصیبت بھی آتی ہے وہ اللہ کے اذن سے ہی آتی ہے۔اور جو اللہ پر ایمان لائے تو اللہ اس کے دل کو ہدایت بخشتا ہے۔اور اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔‘‘
اِس آیت مبارکہ میں اگر ہم تھوڑا سا غور کریں تو اس میں سب سے پہلے اللہ تعالی نے اِس بات سے آگاہ کیا ہے کہ ہر آزمائش ومصیبت اللہ ہی کے حکم سے آتی ہے۔لہٰذا ایسی صورتحال میں اللہ ہی کی طرف رجوع کرنا ضروری ہے کہ جس کے حکم سے آزمائش ومصیبت آتی ہے وہی اس سے بچانے اور اسے ٹالنے پر بھی قادر ہے۔اسی لئے اللہ تعالی نے اس کے بعد اسی بات کی طرف اشارہ فرمایا کہ﴿ وَمَنْ یُّؤمِنْ م بِاللّٰہِ یَہْدِ قَلْبَہُ﴾ یعنی جس شخص کو اللہ تعالی پر یقین کامل ہوگا اس کے دل کی اللہ تعالی راہنمائی کردے گا، چنانچہ وہ جان لیتا ہے کہ اس پر آنے والی آزمائش ومصیبت اس سے چوک نہیں سکتی۔اور جو چیز اس سے چوک جانے والی ہے وہ اسے پہنچ نہیں سکتی۔یہی یقین راسخ اس کے دل کو مضبوط کرتا ہے اور وہ اللہ تعالی کی طرف سے آنے والی ہر آزمائش ومصیبت کو برداشت کرنے میں کامیاب ہوجاتاہے۔
3۔کتاب اللہ اور سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامنا
کیونکہ جو شخص کتاب اللہ کی تلاوت کرتا ہے، اس کا مطالعہ کرتا ہے، اس میں تدبر اور غور وفکر کرتا ہے تو اللہ تعالی اسے ہدایت دیتا ہے، فتنوں میں اس کی راہنمائی کرتا ہے، اسے فتنوں کے اندھیروں سے نکال کر حق کی روشنی دکھاتا اور راہ ِ حق پر گامزن کرتا ہے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ قَدْ جَائَ کُم مِّنَ اللّٰہِ نُورٌ وَّکِتَابٌ مُّبِیْنٌ٭ یَہْدِیْ بِہِ اللّٰہُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَہُ سُبُلَ
[1] التغابن64 :11