کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 96
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو فتنوں سے ڈرایا۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگاہ فرمایا کہ ایک وقت آئے گا جب ایک مسلمان اپنے دین کو فتنوں سے بچانے کی خاطر پہاڑوں کی چوٹیوں پر جا کر زندگی گزارنا پسند کرے گا۔ حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( یُوْشِکُ أَن یَّکُوْنَ خَیْرَ مَالِ الْمُسْلِمِ غَنَمٌ یَتْبَعُ بِہَا شَعَفَ الْجِبَالِ وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ، یَفِرُّ بِدِیْنِہٖ مِنَ الْفِتَنِ )) [1] ’’ عنقریب مسلمان کا بہترین مال بکریوں کی صورت میں ہوگا، جنھیں لے کر وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور بارش کے نازل ہونے کی جگہوں پر چلا جائے گا، وہ فتنوں سے بچنے کی خاطر اپنے دین کے ساتھ راہِ فرار اختیار کرے گا۔‘‘ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( سَتَکُوْنُ فِتَنٌ، اَلْقَاعِدُ فِیْہَا خَیْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ فِیْہَا خَیْرٌ مِنَ الْمَاشِیْ، وَالْمَاشِیْ فِیْہَا خَیْرٌ مِنَ السَّاعِیْ، وَمَن یُّشْرِفْ لَہَا تَسْتَشْرِفْہُ، وَمَن وَّجَدَ مَلْجَأً أَوْ مَعَاذًا فَلْیَعُذْ بِہٖ)) [2] ’’ عنقریب فتنے ہوں گے۔جن میں بیٹھنے والا شخص کھڑے ہونے والے شخص سے بہتر ہوگا۔اور کھڑا ہوا شخص چلنے والے سے بہتر ہوگا۔اور چلنے والا شخص دوڑنے والے شخص سے بہتر ہوگا۔( یعنی جو شخص جتنا ان فتنوں سے دامن بچائے گا اتنا ہی اس کیلئے بہتر ہوگا۔) اور جو شخص ان کی طرف جھانکے گا اور ان میں ملوث ہوگا، اسے وہ فتنے پچھاڑ دیں گے۔اور جسے کوئی پناہ گاہ مل جائے تو وہ ضرور اس میں پناہ لے لے۔‘‘ لہٰذا ہم سب کو ان فتنوں سے بچنے کی فکر کرنی چاہئے اور ان سے اپنے دین کو محفوظ رکھنے کی خاطر تدابیر اختیار کرنی چاہئیں تاکہ ہمارا دین سلامت رہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( إِنَّ السَّعِیْدَ لَمَنْ جُنِّبَ الْفِتَنَ،إِنَّ السَّعِیْدَ لَمَنْ جُنِّبَ الْفِتَنَ، إِنَّ السَّعِیْدَ لَمَنْ جُنِّبَ الْفِتَنَ،وَلَمَنِ ابْتُلِیَ فَصَبَرَ فَوَاہًا)) [3] ’’ خوش نصیب ہے وہ شخص جسے فتنوں سے بچا لیا جائے۔خوش نصیب ہے وہ شخص جسے فتنوں سے بچا لیا جائے۔خوش نصیب ہے وہ شخص جسے فتنوں سے بچا لیا جائے۔اور جس شخص کو فتنوں میں مبتلا کیا گیا اُس پر انتہائی افسوس ہے۔‘‘
[1] صحیح البخاری : باب من الدین الفرار من الفتن:19 [2] صحیح البخاری:3601، صحیح مسلم :2886 [3] سنن أبی داؤد : 4263 وصححہ الألبانی