کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 95
زمانے میں ہم مشرکوں کی طرف سے سخت ترین تکلیفیں اٹھا رہے تھے۔میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا : آپ اللہ تعالی سے دعا کیوں نہیں کرتے ؟ یہ سنتے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکیہ چھوڑ کر سیدھے بیٹھے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ ( غصے سے ) سرخ ہوگیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَقَدْ کَانَ مَنْ قَبْلَکُمْ لَیُمْشَطُ بِمِشَاطِ الْحَدِیْدِ مَا دُوْنَ عِظَامِہٖ مِنْ لَحْمٍ أَوْ عَصَبٍ، مَا یَصْرِفُہُ ذَلِکَ عَنْ دِیْنِہٖ، وَیُوْضَعُ الْمِنْشَارُ عَلٰی مَفْرِقِ رَأْسِہٖ، فَیُشَقُّ بِاثْنَیْنِ، مَا یَصْرِفُہُ ذَلِکَ عَنْ دِیْنِہٖ، وَلَیُتِمَّنَّ اللّٰہُ ہَذَا الْأَمْرَ حَتّٰی یَسِیْرَ الرَّاکِبُ مِنْ صَنْعَائَ إِلٰی حَضْرَمَوْتَ مَا یَخَافُ إِلَّا اللّٰہَ )) [1] ’’ تم سے پہلے ایسے لوگ گزر چکے ہیں کہ ایک شخص کے گوشت اور پٹھوں میں ہڈیوں تک لوہے کی کنگھیاں چلائی جاتی تھیں۔مگر یہ آزمائش اسے اس کے دین سے نہیں پھیرتی تھی۔اور ایک شخص کے سر کی چوٹی پر آری رکھی جاتی تھی، پھر اسے دو ٹکڑوں میں چیر دیا جاتا تھا، مگر یہ آزمائش بھی اسے اس کے دین سے نہیں پھیرتی تھی۔اور اللہ تعالی یقینا اِس امر کو پورا کرکے رہے گا، یہاں تک کہ ایک سوار صنعاء سے حضرموت کی طرف اکیلا سفر کرے گا اور اسے اللہ کے سوا کسی کا خوف نہیں ہوگا۔‘‘ اِس سلسلے میں متعدد صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے واقعات مشہور ومعروف ہیں۔ عزیزان گرامی ! ہم نے اب تک متعدد فتنوں کا تذکرہ کیا ہے، ان میں سے بعض ایسے ہیں جو موجود دور میں پائے جاتے ہیں۔اور بعض ایسے ہیں جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی کے مطابق قیامت سے پہلے آئیں گے۔ ہمیں بحیثیت مسلمان ان فتنوں کی سنگینی کا احساس کرنا چاہئے، کیونکہ جب کوئی فتنہ آتا ہے تو وہ نیک اور بد میں فرق نہیں کرتا، بلکہ سب لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔( إلا من رحم ربنا ) پھر قیامت کے دن سب کو ان کی نیتوں پر اٹھایا جائے گا۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ وَ اتَّقُوْا فِتْنَۃً لَّا تُصِیْبَنَّ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْکُمْ خَآصَّۃً وَ اعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ﴾[2] ’’ اور تم لوگ اس فتنے سے ڈرتے رہو جس کا اثر تم میں سے صرف ظالموں تک ہی محدود نہیں رہے گا ( بلکہ سب کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔)اور جان لو کہ اللہ کا عذاب بڑا سخت ہوتا ہے۔‘‘
[1] صحیح البخاری :3852 [2] الأنفال8 :25